معذور کا وضو

معذور کا وضو میں دوسرے سے مدد لینا

سوال: اگر کوئی شخص معذوری کی بنا پر خود وضو نہ کر سکتا ہو مثلاً کمر یا گردن کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے لیکن اگر دوسرا شخص اس کے ساتھ تعاون کرے اور وضو کرا دے تو باآسانی وضو کر سکتا ہے تو ایسے شخص کے لیے تیمم کرنا جائزہے یا دوسروں کی مدد سے وضو کرنا ضروری ہے؟

مزید پڑھیں:  سفارتی تعلقات بحال، 9 سال بعد ایران سے معتمرین عمرہ ادائیگی کیلئے سعودی عرب روانہ


جواب: جو شخص بذات خود وضو پر قادر نہ ہو لیکن بوقت وضو ایسا شخص موجود ہو جس پر اس کی اطاعت لازم ہو مثلاً اولاد، ملازم وغیرہ تو اس شخص کے لیے تیمم کرنا جائز نہیں ، اولاد یا خادم سے مدد لے کر وضو کرنا واجب ہے۔ اسی طرح اگر ایسا بندہ موجود ہو کہ اگر اس سے مدد مانگی جائے تو وہ بخوشی وضو کرانے میں مدد کر دے گا ، مثلاً دوست، بھائی، بیوی وغیرہ ، تب بھی تیمم کرنا جائز نہیں اس سے مدد لینا ضروری ہے۔ (الدر المختار جلد اول ص 233، المحیط البرھانی جلد اول ص 313)

مزید پڑھیں:  عمرہ زائرین کو مقررہ 3 ماہ کے اندر اپنے وطن لوٹنا ہوگا، اعلامیہ جاری