ہیرے جواہرات

ہیرے جواہرات میں زکوٰة کا حکم

سوال: ہیرے جواہرات میں زکوٰة ہے یا نہیں؟ میں ہیرے جواہرات اس لیے خریدتا ہوں کہ اس کا محفوظ رکھنا آسان ہوتا ہے اور اس کی قیمت بھی بڑھتی رہتی ہے، اس غرض سے جو ہیرے جواہرات خریدکر رکھ لیے جائیں تو اس میں زکوٰة کا کیا حکم ہے؟ بوقت ضرورت فروخت کا بھی ارادہ ہے۔


جواب: ہیرے جواہرات اگر تجارت کے لیے ہوں پھر تو اس میں زکوٰة ہوتی ہے لیکن اگر تجارت کے لیے نہ ہوں تو زکوٰة نہیں ہوتی لہٰذا سائل نے جو کچھ لکھا ہے اس کے مطابق ان ہیرے جواہرات میں زکوٰة نہیں کیوں کہ یہ تجارت کے لیے نہیں۔ (الدر المختار جلد 2ص 273) چنانچہ ”جدید فقہی مسائل” کتاب میں لکھا ہے: شریعت نے اصولی طور پر معدنیات میں سوائے سونے اور چاندی کے کسی چیز میں زکوٰة واجب قرار نہیں دی ہے۔ اس اصول کے مطابق ہیرے جواہرات میں زکوٰة واجب نہیں ہے، سوائے اس کے کہ اسے تجارتی مقصد کے لیے خریدا گیا ہو۔ (جدید فقہی مسائل جلد اول ص207)
اور ”جدید فقہی مباحث” (جلد 7ص 504اور جلد 6ص 89) میں لکھا ہے کہ ہیرے جواہرات اگر تجارت کے لیے نہ ہوں تو خواہ وہ ہزاروں روپے کے کیوں نہ ہوں اس میں زکوٰة واجب نہیں ہو گی، خواہ وہ ہیرے جواہرات تموّل کے لیے محفوظ کیے گئے ہوں یا زینت و آرائش کے لیے ، اور اگر اپنے سرمایہ کو ہیرے جواہرات کی شکل میں زکوٰة سے بچنے کے علاوہ اور مقصد سے محفوظ کیا جائے تو عنداللہ ایسے شخص سے محاسبہ نہیں ہو گا۔