نکاح کرنا

دو عیدوں کے بیچ نکاح کرنا

سوال: بعض لوگ کہتے ہیں اگر عید جمعہ کے دن آئے تو عید کی نماز اور جمعہ کی نماز کے درمیان میں نکاح کرنا جائز نہیں۔ اسی طرح دو عیدوں کے درمیان بھی نکاح کرنے کو لوگ معیوب سمجھتے ہیں ۔ شرعاً کیا حکم ہے؟


جواب: نکاح اور شاد ی کسی دن منع نہیں ، سال کے تمام مہینوں اور ہر مہینے کے تما م دنوں اور تاریخوں میں نکاح جائز ہے لہٰذا عید اور جمعہ کی نمازوں کے درمیانی وقت میں یا دو عیدوں (عید الفطر و عیدالاضحیٰ) کے درمیان کے زمانے میں نکاح بالکل جائز ہے۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ماہ شوال میں نکاح اور رخصتی ثابت ہے جو دو عیدوں کے درمیان کا زمانہ ہے ۔ اور یہ جو روایت بیان کی جاتی ہے کہ ”لانکاح بین العیدین” اوّلاً تو یہ روایت کہیں حدیث کی کتاب میں ذکر نہیں ، نہ صحیح سند کے ساتھ اور نہ ضعیف سند کے ساتھ، اور اگر بالفرض یہ روایت ثابت ہو جائے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ عید کے بعد جمعہ کی تیاری میں خلل آئے گا ، اس لیے دوسرے وقت نکاح کیا جائے ، اس سے عید اور جمعہ کی نمازوں کے درمیان نکاح کے جواز کی نفی مقصود نہیں ہو گی۔