اللہ کی پناہ

اللہ کی پناہ مانگتے رہو

اللہ تعالیٰ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر طرح کے چھوٹے بڑے عمداً و سہواً گناہوں سے پاک رکھا ہے اور اسی طرح تمام انبیاء کو بھی ۔ اور ان سب مقدس ہستیوں پر نہ تو شیطان غلبہ پا سکتا تھا نہ ہی شیطانی خیالات چھا سکتے تھے۔ اور یہ پاک اور و مکرم ہستیوں نہ اللہ تعالیٰ کے کسی حکم سے رو گردانی کرتی تھیں اور نہ کر سکتی تھیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے شرکا مادہ ان تمام شخصیات میں سے نکال دیا تھا اور ان سے دور فرما دیا تھا۔


ان تمام کمالات کے باوجود ہمارے پیارے نبی حضرت محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم تمام شرور و فتن سے پناہ مانگتے رہتے تھے اور ہر طرح کی برائی اور برے خیالات سے بچنے کی دعا فرماتے تھے۔
اور یہ سب کچھ اس لیے تھا کہ آپۖ کی امت آپۖ کی اقتداء کرے اور آپۖ کے نقش قدم پر چلے۔ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا مانگا کرتے تھے :
”خدایا میں تیری پناہ مانگتا ہوں۔ اس علم سے جو نافع نہ ہو۔ اس دل سے جو تیرا خوف نہ کرے ، اس نفس سے جو کبھی سیر نہ ہو اور اس دعا سے جو قبول نہ کی جائے۔” (مسلم شریف)


بظاہر یہ دعا عام سی دعا لگتی ہے مگر ذرا غور کیا جائے تو یہ معلوم ہو گا کہ یہ دعا تمام زندگی کا نچوڑ ہے۔ اس کی سب سے بڑی حیثیت اور اہمیت تو یہ ہے کہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا مانگی ہے۔


آپۖ نے پہلی پناہ اس علم سے مانگی جو فائدہ مند نہ ہو۔ علم انسان کو تہذیب و تمدن سکھاتا ہے ، شعور دیتا ہے اور انسان کو انسان بناتا ہے اور رب کا فرمانبردار بناتا ہے۔ لیکن اگر انسان علم حاصل کرنے کے بعد نہ خود فائدہ اُٹھائے اور نہ اس کے ذریعے سے عام خلق کو فائدہ دے تو وہ علم آخرت میں گلے میں آگ بن کر لٹکے گا۔


دوسری پناہ اس دل سے مانگی جو اللہ کا خوف نہ رکھتا ہو ، انسان اگر گناہوں اور برائیوں سے بچتا ہے تو اللہ کے خوف ہی کی وجہ سے بچتا ہے۔ لیکن جب اللہ کا خوف نہ ہو تو وہ ہر طرح کی برائی میں بالآخر پڑ جاتا ہے۔ اور تیسری پناہ آپ ۖ نے اس دعا سے مانگی جو قبول نہ ہو۔ مطلب یہ ہے کہ دعا اس وقت قبول نہ ہو گی جب انسان اللہ کا نافرمان ہو گا ، حرام کھائے گا اور برائیوں میں مبتلا ہو گا۔


چنانچہ حقیقت میں یہ تینوں نعمتیں جس کے پاس ہوں گی دنیا میں مزید کسی نعمت کی حاجت نہیں رہتی اور وہ اللہ کے برگزیدہ بندوں میں شامل ہو گا۔
اور گویا یہ دعا مانگ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بتایا کہ جب میں جو کہ باعث تخلیق کائنات ہوں محبوب رب العالمین ہوں، ان تمام شرور و فتن سے اور ہر اس چیز سے جو دنیا اور آخرت کا نقصان کرنے والی ہے پناہ مانگتا ہوں۔ تو اے میرے امتیو! اللہ سے بہت زیادہ الحاح و زاری سے دعائیں مانگواور برائیوں سے پناہ طلب کرو۔
اے اللہ! ہمیں تمام برائیوں سے نجات عطا فرما اور اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرما۔

( حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے تربیتی ارشادات)