خورنق کے بانی کی توبہ

خورنق کے بانی کی توبہ

خالد بن صفوان بن الاہتم سے مروی ہے کہ:
ایک بادشاہ خورنق (خورنق نعمان اکبر کا محل ہے (قاموس المحیط ص ٢٣٤/٣) اور سدیر (سدیر’ حیرہ کی معروف جگہ ہے یا مہمان بادشاہوں کا محل ‘ معجم البلدان ‘ ص٥٤/٥) کی جانب سیر کو نکلا ۔ اس سال ربیع کی پہلی بارش ہوئی تھی اور بارشوں کا سلسلہ جاری تھا اور زمین میں ہر طرف ہریالی پھیلی ہوئی تھی۔ اس بادشاہ کو علم و جسم کمال اور فضیلت عطا کی گئی تھی اور غلبہ’ طاقت اور افرادی قوت کا مالک تھا۔ اس نے اس ہری بھری زمین کی جانب دیکھا اور اچھی طرح لطف اندوز ہونے کے بعد اپنے ہمراہیوں سے پوچھا کہ یہ سب کس کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بادشاہ کا۔

تو بادشاہ کہنے لگا: کیا تم نے کسی اور کو دیکھا جس کو یہ سب کچھ ‘ جیسا مجھے حاصل ہے’ اسے بھی ملا ہو۔ خالد کہتے ہیں کہ وہاں ایک شخص کتاب الٰہی کے حاملین میں سے موجود تھا ”اور زمین کسی بھی وقت اللہ تعالیٰ کے دلائل کے حاملین سے خالی نہیں ہوتی” اس نے کہا کہ بادشاہ سلامت کیا جس بارے میں آپ نے سوال کیا ہے اس کا جواب مجھے دینے کی اجازت دیں گے۔ بادشاہ نے کہا کہ ضرور۔ تو اس شخص نے کہنا شروع کیا کہ جو کچھ آپ دیکھ رہے ہیں ‘ کیا ہمیشہ سے آپ ہی کی ہے یا آپ کے پاس میراث میں آئی ہے۔ بادشاہ نے کہا کہ میراث میں آئی ہے۔

مزید پڑھیں:  سفارتی تعلقات بحال، 9 سال بعد ایران سے معتمرین عمرہ ادائیگی کیلئے سعودی عرب روانہ

وہ شخص بولا: پھر یہ چیز آپ کے پاس سے بھی ختم ہو جائے گی اور آپ کے علاوہ کسی اور کو دے دی جائے گی۔ بادشاہ بولا کہ ہاں اسی طرح ہو گا۔ تو اس شخص نے کہا: میں یہ سمجھتا ہوں کہ آپ نے ایک معمولی چیز پر فخر کیا ہے جس میں آپ خود ایک قلیل وقت کے لیے ہیں اور لمبے عرصے کے لیے آپ دوسری جگہ منتقل ہو جائیں گے اور کل آپ کا اپنا حساب کتاب ہوگا۔ اس نے مزید کہا: بادشاہ سلامت! مجھے آپ پر افسوس ہے اس حقیقت سے فرار ممکن نہیں۔ اس وقت تک بادشاہ پر کپکپی طاری ہو چکی تھی۔ اس شخص نے پھر کہا: بادشاہ سلامت !آپ سوچ لیں کہ آپ اس ملک میں بادشاہت کریں اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے ساتھ اس پر عمل کریں باوجود اس کے آپ کو تکلیف ہو یا خوشی آپ کا دل دکھے یا جلے ‘ یا پھر آپ بادشاہت چھوڑ دیں ‘ اپنا تاج اُتار کر ادنیٰ (درویشانہ) لباس پہن لیں اور اس پہاڑ میں اپنے رب کی عبادت کریں حتیٰ کہ آپ کا وقت پورا ہو جائے ۔

مزید پڑھیں:  سفارتی تعلقات بحال، 9 سال بعد ایران سے معتمرین عمرہ ادائیگی کیلئے سعودی عرب روانہ

تو بادشاہ نے کہا میں آج کی رات سوچوں گا اور تمہیں صبح بتاؤں گا اور دونوں راستوں میں سے کسی ایک کو منتخب کر لوں گا۔ جب صبح ہوئی تو بادشاہ نے اس شخص کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا اور کہا کہ میں نے اس پہاڑ’ بیابان اور تنہائی میں بھٹکنے کو چن لیا اور میں نے پرانے کپڑے پہن کرتاج اتار دیا ہے اگر تم میرے ساتھ چلنا چاہتے ہو تو پیچھے نہ رہو۔ تو یہ دونوں ایک پہاڑ میں جا بیٹھے اور وہاں عبادت میں مصروف ہو گئے حتیٰ کہ ان دونوں کا وقت پورا ہوا اور وفات ہو گئی۔

(کتاب التوابین)