اولاد کے ابتدائی حقوق ادا کیجئے

اولاد کے ابتدائی حقوق ادا کیجئے

ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
”ایک باپ کا اپنے بیٹے پر ادب سکھانے سے بڑھ کر کوئی احسان نہیں۔” (ترمذی)


مذکورہ دو ارشادوں میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو اولاد کے ابتدائی حقوق کے بارے میں تربیت تعظیم فرما رہے ہیں کہ اولاد کی اچھی تربیت اور آداب سکھانے سے ہوتی ہے۔ اس لیے اپنی اولاد کو ادب سکھاؤ تاکہ وہ دنیا میں اچھے انسان بن سکیں اور ابتداء ہی سے ادب سکھانے سے فائدہ یہ ہے کہ جو بچپن میں رچ بس گیا وہ ہی آخر تک دل میں بسا رہتا ہے۔ بچپن میں جو عادت پڑھ جائے وہی بڑے ہونے کے بعد برقرار رہتی ہے۔
اور ایک باادب انسان دنیا میں عزت پاتا ہے ۔ اسے جو عزت ملے ، جو علم حاصل ہو گا وہ ادب ہی کے واسطے سے حاصل ہوگا۔ بے ادب شخص علم حاصل نہیں کر سکتا۔ بہرحال ادب سکھا کر انسان اپنے بچے پر اتنا بڑا احسان کرتا ہے جس کی کوئی نظیر نہیں۔ لہٰذا اپنے بچوں کو ان کے بچپن ہی سے آداب سکھائیے۔

اسی طرح ایک اور ارشاد ہے:

”لوگو! تم قیامت میں اپنے اور اپنے باپ کے نام سے پکارے جاؤ گے لہٰذا تم اپنا نام اچھا رکھو۔”


دوسرے ارشاد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کی تربیت دے رہے ہیں کہ اپنے بچوں کے نام خوبصورت رکھو۔ خوبصورت نام انسان کی وجاہت میں اضافہ کرتا ہے اور جگہ جگہ اس کا نام پکارا جاتا ہے تو وہاں ضرورت ہے کہ اچھا نام پکارا جائے۔ پھر ساری دنیا کے لوگ جب رب تعالیٰ کی بارگاہ میں کھڑے ہوں گے تب بھی نام پکارا جائے تو وہاں سب کے سامنے اچھا نام آنا چاہیے۔ لہٰذا اچھے نام رکھنے چاہئیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھے نام بھی بتائے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی نظر میں عبداللہ اور عبدالرحمن بہت زیادہ پسندیدہ نام ہیں۔ دیگر اچھے نام بھی ہیں جو خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صاحبزادوں اور صحابہ رضی اللہ عنہم کے بچوں کے رکھے۔
بہرحال ماں باپ پر بچوں کے ابتدائی حقوق میں سے ان کا اچھا نام رکھنا بھی ہے۔ لہٰذا بچوں کے اچھے نام رکھے جائیں جن کے معنی خوبصورت ہوں اور لفظ بھی خوبصورت ہو۔

(حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے تربیتی ارشادات)