فرض نماز چھوڑنے والے کا انجام

قرآن اور فرض نماز کو چھوڑنے والے کا انجام

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول مبارک تھا کہ نماز کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے دریافت فرماتے تھے کہ کیا کسی نے خواب دیکھا ہے؟ صحابہ اپنا خواب بتاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی تعبیر بتا دیتے تھے۔ ایک دفعہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ایک طویل خواب سنایا ۔ اس خواب کو مختلف حصوں میں تقسیم کر کے علیحدہ علیحدہ عنوان دے دیا ہے تاکہ قارئین کرام آسانی سے سمجھ لیں۔ سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن صبح کے وقت ارشاد فرمایا:”رات میرے پاس دو آنے والے آئے۔

انھوں نے مجھ سے کہا:چلیے !میں ان دونوں کے ساتھ چل پڑا تو وہ ایک لیٹے ہوئے شخص کے پاس گئے ۔اس کے پاس ایک دوسرا شخص پتھر لیے کھڑا تھا۔ وہ اس کے سر پر پتھر مارتا تو اس کا سر پھٹ جاتا اور پتھر لڑھک کر دور جا گرتا۔ وہ شخص اس پتھر کے پیچھے جاتا اور اُسے اٹھا لاتا اور اس لیٹے ہوئے شخص تک پہنچنے سے پہلے اس کا سر اسی طرح ٹھیک ٹھاک ہوجاتا جیسا کہ پہلے تھا۔ کھڑا ہوا شخص پھر اس کے سر پر پتھر مارتا اور وہی صورت پیش آتی جو پہلے پیش آئی تھی۔ میں نے ان دونوں سے پوچھا :یہ دونوں کون ہیں؟سبحان اللہ!مجھے لے جانے والے دونوں کہنے لگے :آئیے چلیے!(وہ دونوں آپ کو لے کر چل دیے اور آپ کو مختلف مناظر کا مشاہدہ کرایا۔

پھر انھوں نے آپ کو ان کی حقیقت حال بتائی اور کہا:)جس کا سر پتھر سے کچلا جا رہا تھا ۔یہ وہ شخص تھا جو قرآن سیکھتا تھا اور پھر اسے چھوڑ دیتا تھا اور فرض نماز چھوڑکر سو جاتا تھا۔ ”اس حدیث میں قرآن مجید کی عظمت بیان کی گئی ہے ۔قرآن مجید یاد کر کے بھلانا نہیں چاہیے چونکہ اس نے سب سے بڑی عظمت والی کتاب کو پس پشت ڈالا ۔اس لیے اس کے جسم میں سے عظمت والے حصے ”سر” کو کچل دیا گیا ۔فرض نماز کا چھوڑنا بھی بہت بڑا جرم ہے ۔قرآن مجید اور فرض نماز کی طرف سے غفلت کی وجہ سے اسے سخت سزا دی گئی۔فرض نمازوں میں قرآن مجید پڑھا جاتا ہے ۔وہ مضروب شخص اسے اہمیت نہیں دیتا تھا۔

(سچے خوابوں کی سنہرے واقعات…صفحہ نمبر115تا 116)