سوال: بدنظری تو حرام ہے ، ایک شخص عقیدہ یہی رکھتا ہے لیکن وہ دل میں بلا ارادہ کہہ دیتا ہے کہ بدنظری حلال ہے تو اس سے گناہ ہوگا یا نہیں اور اس شخص کے عقیدہ اور ایمان کا کیا حکم ہے؟
جواب: دل میں آنے والے خیالات پر شرعاً گرفت نہیں، خود خیالات نہیں لانے چاہیے اور جو خیالات اور تصورات بلا ارادہ ، بلا اختیار آتے رہتے ہیں اس کا کوئی گناہ نہیں لہٰذا مذکورہ شخص نے دل میں جو اس کو حلال کہا ہے وہ گناہ گار نہیں ہوا اور اس کے ایمان کو نقصان نہیں پہنچا۔