ایمان والوں کو ستانے کی سزا

ایمان والوں کو ستانے کی سزا

”حضرت عبداللہ بن الحارث الزبیدی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جہنم میں بختی اونٹ کے برابر (بہت بڑے بڑے) سانپ ہیں ان میں سے جو سانپ ایک دفعہ بھی جس کو ڈس لے گا وہ اس کے زہر کی ٹیس و لہر اور درد کی شدت چالیس سال تک محسوس کرے گا اور دوزخ میں جو بچھو ہیں وہ بڑے خچروں کے مانند ہیں ، ان میں سے جو بچھو ایک مرتبہ جس کو ڈنگ مارے گا وہ اس کی زہر اور شدت کو چالیس سال تک محسوس کرے گا۔ ” (احمد، طبرانی ، صحیح ابن حبان ، حاکم)


”حضرت یزید بن شجرہ سے روایت ہے کہ جہنم میں کنویں ہیں ہر کنویں میں ساحل ہے جیسا کہ سمندر کا ساحل ہوتا ہے ، اس میں زہریلے کیڑے ہیں اور بختی اونٹوں کی طرح اور سدھے ہوئے خچروں کی طرح سانپ ہیں جب دوزخی عذاب میں تخفیف کا مطالبہ کریں گے کہا جائے گا، ساحل کی طرف نکلو(جب وہ ساحل پر آئیں گے) تو کیڑے ان کے ہونٹوں اور پہلوؤں اور جسم کے دوسرے اعضاء سے لپٹ کر ان کے ان اعضاء کی کھال کو اتار لیں گے، پھر وہ بڑی آگ کی طرف دوڑیں گے اور ان پر خارش کو مسلط کر دیا جائے گا، یہاں تک کہ وہ اپنی کھال کو کھجائے گا تو کھجاتے کھجاتے ہڈی ظاہر ہو جائے گی ، اس کو کہا جائے گا کہ اے فلاں ! کیا تجھے یہ تکلیف پہنچاتی ہے؟ وہ کہے گا جی ہاں! اس کو کہا جائے گا کہ یہ اس کی سزا ہے جو تو ایمان والوں کو (دنیا میں) ستاتا تھا۔ ” (ابن ابی الدنیا )

(دوزخ کے حالات)