ایک مبارک خواب

ایک مبارک خواب

سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم (نماز فجر)کے لیے تاخیر سے تشریف لائے ۔ تب تکبیر کہی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی اور نماز میں اختصار سے کام لیا ،پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو ارشاد فرمایا:”سب لوگ اپنی جگہ بیٹھے رہیں ” بعدازاں آپ نے فرمایا:میں تمہیں بتلاتا ہوں کہ آج صبح مجھے دیر کیوں ہوگئی۔ میں رات کو اٹھا ،وضو کیا جتنی نماز مقدر میں تھی ادا کی ۔ نماز ہی میں مجھ پر اونگھ جیسی حالت طاری ہوگئی، بدن بوجھل ہوگیا، ناگہاں میں دیکھتا ہوں کہ اللہ عزوجل بہترین صورت میں میرے سامنے جلوہ نما ہے اور فرما رہا ہے

یہ بھی پڑھیں: کئی قسم توڑے تو کتنے کفارے دے

:اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے عرض کیا:اے میرے رب !میں حاضر ہوں ۔ فرمایا:بتلائو اس وقت ملاء اعلیٰ کس بارے میں بات چیت کر رہے ہیں؟ میں نے عرض کیا :پروردگار !میں نہیں جانتا ۔پ ھر میں نے دیکھا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنا ہاتھ میرے کندھوں کے درمیان رکھا یہاں تک کہ اس کی انگلیوں کی ٹھنڈک میں نے اپنے سینے میں محسوس کی پھر میرے سامنے ہر چیز اُجاگر ہوگئی اور میں نے ہر چیز پہچان لی۔ اللہ تعالیٰ نے پھر فرمایا:اے محمد !میں نے پھر کہا :لبیک اے پروردگار!فرمایا:بتلائو ملاء اعلیٰ کس امر پر گفتگو کر رہے ہیں؟میں نے عرض کیا:کفاروں کے بارے میں ۔پوچھا :بتلائو کفارے کیا ہیں؟میں نے کہا:چل کر نماز باجماعت میں شریک ہونا،نمازوں کے بعد مساجد میں بیٹھے رہنا،پسندیدہ اوقات میں مکمل اور صحیح وضوکرنا۔اللہ تعالیٰ نے دریافت فرمایا:اس کے بعد فرشتے کس کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے؟ میں نے عرض کیا : درجات کے بارے میں۔ فرمایا: درجات کیا ہیں؟میں نے عرض کیا: کھانا کھلانا ،ملائم گفتگو کرنا، اس وقت نماز پڑھنا جب لوگ محو آرام ہوں پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا:کچھ مانگو!تو میں نے کہا :”اے اللہ میں تجھ سے نیکیاں کرنے اور برائیوں سے بچنے کی توفیق اور مسکینوں کی محبت کا سوال کرتا ہوں اور یہ کہ تو مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما دے اور یہ کہ جب تو کسی قوم کو فتنے میں ڈالنا چاہے تو مجھے اس فتنے میں پڑنے سے پہلے ہی دنیا سے اٹھالے۔ الٰہی! میں تیری بارگاہ عالی میں سوال کرتا ہوں کہ مجھے اپنی محبت عطا فرما اور اُن کی محبت بھی دے۔

یہ بھی پڑھیں: جنت کے درختوں کا ذکر

جن سے تو محبت کرتا ہے اور ان اعمال کی چاہت دے جو تیری محبت سے نزدیک کرنے والے ہیں۔ پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتدیوں سے فرمایا: سنو یہ سب حق اور سچ ہے، تم اسے سیکھو اور دوسروں کو سکھائو۔”…(جامع الترمذی)