کھجور کے تنے گریہ و زاری

کھجور کے تنے کا گریہ و زاری کرنا

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری عورت کی طرف پیغام بھیجا اور فرمایا: اپنے بڑھئی غلام سے کہو کہ وہ میرے لیے منبر تیار کرے ، تاکہ ہم کلام ہوتے وقت میں اس پر بیٹھ سکوں، چنانچہ اس نے غلام سے کہا تو اس نے جنگل کے جھائو درخت کی لکڑی سے منبر تیار کر دیا ۔ پھر وہ اسے لے کر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور اسے رکھ دیا۔

یہ بھی پڑھیں:ایک مبارک خواب
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے منبر رکھا گیا تو ہم نے دس ماہ کی حاملہ اونٹنی کی مثل تنے کے رونے کی آواز سنی ، یہاں تک کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے اُترے اور اس پر اپنا ایک ہاتھ مبارک رکھ دیا۔ (صحیح البخاری، رقم الحدیث (٩١٨))
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : وہ اس ذکر کی وجہ سے رو رہا تھا ، جو اس کے پاس کیا جاتا تھا۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے صحیح بخاری کی دوسری روایت یوں مروی ہے کہ نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ والے دن ایک درخت یا کھجور کی طرف کھڑے ہوا کرتے تھے تو انصار کی ایک عورت یا آدمی نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے منبر نہ بنا دیں؟ فرمایا: ((اِنْ شِتُمْ)) ‘‘اگر تم چاہو۔”
چنانچہ اُنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے منبر بنا دیا۔ پھر جب جمعے کا دن تھا تو نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے تو کھجور کا تنا بچے کی طرح رونے لگا پھر نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نیچے اترے اور اسے اپنا ساتھ لگا لیا ، وہ اس بچے کی طرح گریہ کناں تھا جسے (تھپکی دے کر) سکون دلایا جاتا ہے، پھر کہا: وہ اس ذکر کی وجہ سے رو رہا تھا جو اس کے پاس کیا جاتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:لمبی عمر پانے اور دولتمند بننے کا آسان نسخہ
سن دارمی میں صحیح سند کے ساتھ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعے والے دن کھڑے ہوتے تو اپنی کمر مسجد میں نصب ایک تنے کے ساتھ لگا دیتے اور لوگوں کو جمعہ کا خطبہ ارشاد فرماتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک رومی شخص آیا اور بولا: کیا ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایسی چیز نہ بنائیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھا کریں اور یوں لگے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہیں، چنانچہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے منبر بنا دیا۔ اس کی دو سیڑھیاں تھیں اور تیسری پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہوتے۔ جب نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس منبر پر بیٹھتے تو تنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر غم کھاتے ہوئے بیل کی طرح آوازیں نکالنے لگا، یہاں تک کہ مسجد گونج اٹھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے اترے اور اسے سینے سے لگا لیا، وہ بیل کی طرح آوازیں نکال رہا تھا اور جب آپ نے اسے اپنے ساتھ لگایا تو وہ پر سکون ہو گیا ، پھر فرمایا:
ترجمہ: ”سنو! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، اگر میں اسے سینے سے نہ لگاتا تو یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر غمگین ہو کر اسی طرح قیامت کے دن تک آوازیں نکالتا رہتا۔ ”
پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق حکم دیا تو اسے دفن کر دیا گیا۔ (السلسلة الصیحة (٢١٨٤)


حافظ ابن حجر رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں : سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے حدیث میں ہے کہ حسن جب اس حدیث کو بیان کیا کرتے تو فرماتے: اے مسلمانوں کی جماعت! ایک لکڑی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شوقِ ملاقات کے لیے روتی اور بلبلاتی ہے ، تم تو سب سے زیادہ حق رکھتے ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اشتیاق رکھو! (نصیحت آموز اور عبرت انگیز سچے واقعات)