گناہوں میں مبتلا شخص ساتھ تعلق

گناہوں میں مبتلا شخص کے ساتھ تعلق کا حکم

سوال : ایک دوست فحش فلمیں دیکھتا ہے اور اجنبی لڑکیوں کے ساتھ گفتگو کرتا ہے، دوسرا دوست اس کو منع کرتا ہے لیکن وہ لڑکا ان چیزوں سے باز نہیں آتا ۔اس پر یہ دوست تعلق نہیں توڑتا اور اس کے ساتھ کھاتا پیتا ہے، تو کیا وہ ناصح دوست اس وعید کے اندر داخل ہے جو مذکور ہے کہ بنی اسرائیل میں سب سے پہلے تنزل اس طرح شروع ہوا کہ ایک شخص گناہ کرتا تو دوسرا اس کو دیکھتا اور کہتا کہ اللہ سے ڈر ایسا مت کر لیکن اس کے نہ ماننے کے باوجود اس کے ساتھ تعلقات نہ چھوڑتا۔ جب عام طور سے ایسا ہونے لگا تو اللہ تعالیٰ نے بعضوں کے قلوب کو بعضوں کے ساتھ خلط کر دیا اور ان کے نبی کے ذریعہ ان پر لعنت کی۔

یہ بھی پڑھیں:بہنوئی شرعی محرم نہیں


جواب : اللہ کے دشمنوں، مجرموں اور نافرمانوں کے ساتھ نشت و برخاست اور دوستی رکھنا شرعاً ممنوع ہے یہ ترک تعلق ”البغض فی اللہ ”میں داخل ہے لہٰذا اہل معصیت کو دعوت و تبلیغ اور نہی عن المنکر ہونے سے اگر وہ باز نہیں آتے تو شرعی حکم یہ ہے کہ ان کے ساتھ تعلق ترک کر لیا جائے۔ ورنہ وہ اسی وعید میں داخل ہوگا جس کا تذکرہ سوال میں کیا گیا ہے، البتہ اگر کوئی شخص صرف اس نیت سے دُعا سلام برقرار رکھتا ہے کہ مسلسل دعوت، ترغیب و ترہیب کے ذریعہ اس کی اصلاح ہو جائے اور ایسا کرنا قلبی مودت اور دوستی کی بنا ء پر نہ ہو تو ان شاء اللہ وہ اس حسن نیت کی بناء پر مذکورہ وعید میں داخل نہ ہوگا بشرطیکہ اصلاح کا غالب گمان ہو اور خود اس کے رنگ میں رنگنے کا خطرہ نہ ہو۔

(کما فی الجامع لاحکام القران ،سورة المائدہ آیت 78۔بذل المجہود،کتاب الملاحم باب فی الامروالنہی جلد 17 صفحہ122الدر المختار مع ردالحتار جلد 6 صفحہ 415)