کیا ضحک ناقص وضو ہے

کیا ضحک ناقص وضو ہے

سوال: ضحک ناقص للوضوء والصلوة ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو ان احادیث کا کیا مطلب ہوگا جن میں ضحک سے وضو ٹوٹنے کا تذکرہ ہے ۔مثلاً یہ حدیث فامر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من ضحک ان یعید الوضوء ویعید الصلاة (طبرانی)

دوسری حدیث میں ہے۔ فامرالنبی صلی اللہ علیہ وسلم من کان ضحک منہم ان یعید الوضوء ویعید الصلوة (رواہ عبدالرزاق وغیرہ بحوالہ اثارالسنن)

یہ بھی پڑھیں:معذور کا وضو میں دوسرے سے مدد لینا
جواب: ضحک سے مراد وہ ہنسنا ہے جس میں دانت ظاہر ہوا اور منہ سے ایسی آواز نہ نکلے جو دوسروں کو سنائی دے تو اس طرح ہنسنے سے نماز تو ٹوٹ جاتی ہے لیکن وضوء نہیں ٹوٹتا چنانچہ سنن کبریٰ للبیہقی میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ جو نماز میں ہنسے وہ نماز کا اعادہ کرے اور وضوء کا اعادہ نہیں ۔اور آثار السنن کے جن روایات سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ ضحک ناقض وضوء بھی ہے اس کی وضاحت عمدة القاری میں علامہ بدر الدین عینی رحمہ اللہ نے یوں فرمائی ہے کہ ان روایات میں ضحک سے مراد قہقہ ہے کیوں کہ احادیث کی دگر طرق میں قہقہ کی صراحت مذکور ہے جیسے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو نمازمیں قہقہ مار کر ہنسے وہ نماز اور وضو دونوں کا اعادہ کرے اور ایک حدیث دوسری حدیث کے لیے مفسر ہوتی ہے اس لیے ان روایات میں بھی ضحک سے مراد بطور قہقہ ہنسنا ہوگا۔

(عمدة القاری،کتاب الوضوء ،باب من لم یہ الوضہء الامن المخرجین القبل والدبر)(المحیط ابرھانی جلد اول صفحہ208)