کرپٹو کرنسی اربوں روپے کا فراڈ

کرپٹو کرنسی کی آڑ میں پاکستانی عوام کے ساتھ اربوں روپے کا فراڈ: ایف آئی اے

فیڈرل انویسٹیگیشن اتھارٹی (ایف آئی اے) نے کہا ہے کہ کرپٹو کرنسی کی آڑ میں پاکستانی شہریوں سے 18 ارب سے زائد روپے کے فراڈ کا انکشاف ہوا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے جمعے کے روز ایک پریس ریلیز میں کہا کہ پاکستانیوں سے اربوں روپے کا فراڈ آن لائن ایپلی کیشنز کے ذریعے کیا گیا اور یہ آن لائن ایپلی کیشنز کرپٹو کرنسی کی عالمی ایکسچینج بائینانس سے جڑی تھیں۔ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے بائینانس کے پاکستان میں جنرل منیجر حمزہ خان کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے امریکا اور کے مین آئی لینڈ میں بائینانس کے ہیڈکوارٹرز کو بھی نوٹسز بھیجے ہیں۔ ایف آئی اے نے بھیجے گئے نوٹسز میں کہا ہے کہ ممکنہ طور پر کرپٹو کرنسی سے ٹیرر فنانسنگ اور منی لانڈرنگ بھی ہو رہی تھی، پاکستان میں 11 موبائل فون ایپلی کیشنز بائینانس سے رجسٹرڈ تھیں جن کے ذریعے فراڈ ہوا۔

مزید پڑھیں:  اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقاتوں پر پابندی ختم

یہ بھی پڑھیں: محکمہ سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی خیبرپختونخوا نے کرپٹو کرنسی اور مائننگ کے حوالے سے ایڈوائزری کمیٹی تشکیل دے دی

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں کرپٹومائننگ کا خواب ادھورا رہ گیا

ایف آئی اے سائبر کرائم کے سربراہ عمران ریاض نے کہا کہ 11 موبائل فون ایپلی کیشنز دسمبر 2021 میں اچانک بند ہو گئیں جن پر ہزاروں پاکستانی رجسٹرڈ تھے، ان ہزاروں پاکستانیوں نے ان ایپلی کیشنز پر اربوں روپے لگا رکھے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایپلی کیشنز کے ذریعے ابتدا میں ورچوئل کرنسیز میں کاروبار کی سہولت دی جاتی تھی، بٹ کوائن، ایتھرام، ڈوج کوائن وغیرہ میں سرمایہ کاری بائینانس کے ذریعے ظاہر کی جاتی تھی، ایپلی کیشنز کے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر ماہرین کرپٹو کرنسی پر جوا بھی کھلاتے تھے۔

مزید پڑھیں:  حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

عمران ریاض کا کہنا ہے کہ ایک ایپلی کیشن پر 5 سے 30 ہزار کسٹمر اور سرمایہ کاری 100 سے 80 ہزار ڈالر تھی، ایپلی کیشنز کے ذریعے عوام کو مزید افراد کو لانے پر بھاری منافع کا لالچ دیا جاتا تھا۔ انہوں کہا کہ ایف آئی اے کو بائینانس کے 26 مشتبہ بلاک چین والٹ ملے جن پر رقوم ٹرانسفر ہوئیں، بائینانس سے ان بلاک چین والٹس کی تفصیلات مانگی ہیں۔ سائبر کرائم کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ ایف آئی اے پاکستان سے بائینانس کے ذریعے ہونے والی ٹرانزیکشن کی چھان بین کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بائینانس ٹیرر فائنانسنگ اور منی لانڈرنگ کے لیے آسان راستہ ہے، امید ہے بائینانس ان مالی جرائم کی تحقیقات میں پاکستان کے ساتھ تعاون کرے گا۔