سانحہ مری اور انتظامی ناکامیاں

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی بروقت ہدایت

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان سے بارش اوربرف باری سے متاثر افراد کی ہر ممکن مدد کی بروقت ہدایت کی ہے انہوں نے برف باری سے بند سڑکیں جلد کھولنے ‘ پھنسے مسافروں اور سیاحوں کو محفوظ مقامات پرمنتقل کرنے کی جو ہدایت کی تھی اس پر انتظامیہ کی جانب سے کامیاب عملدرآمد اور تکمیل خوش آئند امر ہے ۔ بالاکوٹ سے ہمارے نمائندے کے مطابق شوگران میں پھنسے دو سو سیاحوں کو ریسکیو کر لیا گیادوسری جانب مری اور گلیات روڈ کی بندش کے بعد ٹریفک کا بوجھ بالا کوٹ پر بڑھ گیا ہے جبکہ سانحہ مری کے بعد سیاحوں نے سوات کا رخ کر لیا ہے جن کی مدد کے لئے پولیس اور ریسکیو اہلکار تعینات کئے گئے ہیں سیاحوں کو رات کے وقت سفر سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے دریں اثنا مری کے واقعے کے بعدگلیات اور دوسرے علاقوں میںسیاحوں میں خوف و ہراس کی فضا نظر آئی گلیات سے واپسی کے دوران شدید بدنظمی دیکھنے میں آئی ‘ بدترین ٹریفک جام نے جلتی پر تیل کا کام کیا پھسلن اور گاڑیاں ٹکرانے سے متعدد افراد زخمی ہوئے گلیات علاقے میں پانچ فٹ سے زائد برف پڑی ہے جس کی وجہ سے مواصلاتی نظام سمیت نظام حیات بری طرح متاثرہوئی ہیںہم سمجھتے ہیں کہ برف باری کے ایام میں سیاحوں کو مشکلات ‘ ٹریفک جام ‘ پھسلن اور دیگر چھوٹے موٹے واقعات کی پوری طرح روک تھام ممکن نہیں ایسے واقعات کو معمول کے واقعات میں شمار کیا جانا چاہئے بدنظمی کی بھی گنجائش ہوتی ہے اس کی انتظامی وجوہات کے علاوہ بھی کئی دیگر وجوہات سے صرف نظرنہیں کیا جا سکتا ان معمول کے واقعات پرانتظامیہ کو مطعون کرنے کی گنجائش نہیں اس طرح کے حالات میںکسی بڑے واقعے کی روک تھام کے پیش نظرسیاحوں کو روکنے ‘ پابند کرنے اور ممکنہ حد تک رہنمائی اور احتیاطی تدابیر اختیار کروانے کی پابندی ہی بہتر صورت ہوتی ہے دیکھا جائے تو خیبر پختونخوا کے سارے سیاحتی علاقوں میں اس ذمہ داری کا مظاہرہ کیا گیا ہے اور کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا صوبائی حکومت کو مری کے واقعات کے تناظر میںآئندہ کے لئے ایسی ٹھوس حکمت عملی اور انتظامات پر توجہ کی ضرورت ہے تاکہ اس طرح کے کسی ممکنہ سانحے سے سیاحوں کو دوچار ہونے سے بروقت روکا جا سکے اور اس طرح کی کوئی مشکل پیش آئے تو سیاحوں کی بروقت اور بھرپور مدد کی جا سکے۔
گندم کی ترسیل پرپابندی اورآٹا بحران
ماضی میںخیبر پختونخوا میں پنجاب سے گندم ترسیل پرپابندی کے باعث صوبے میںبحران کی کیفیت پیدا ہوتی آئی ہے ایک موقع پر تو بحران نہایت سخت اور شدید بھی ہوا ہمارے نمائندے کے مطابق پنجاب سے خیبرپختونخوا کو گندم کی ترسیل پر ایک بار پھر سے پابندی عائد کر دی گئی ہے جس سے صوبے میں آٹے کے بحران کا خدشہ ہے صوبے میں آٹے کا ممکنہ بحران پیدا ہوتا ہے یا نہیں اس سے قطع نظر اس طرح کے حالات سے منافع خور مافیا فائدہ اٹھاتے ہوئے مارکیٹ سے آٹا غائب کرکے قیمتوں میں اضافہ کرنے کا عادی ہے ابھی گزشتہ روز ہی صوبائی دارالحکومت میں آٹا بوری کی قیمت میں300 روپے کا اضافہ ہو چکا ہے ایسے لگتا ہے کہ مافیا پہلے ہی سرگرم ہوچکی ہے جس سے متعلقہ حکام کو ہوشیار اور خبردار رہنے کی ضرورت ہے صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس سلسلے میں پنجاب حکومت سے رابطہ کرے اور پابندی ختم کرائے دوسری جانب صوبے سے آٹا کی افغانستان سمگلنگ کی روک تھام کرکے منڈی میں طلب و رسد کے توازن کو برقرار رکھنے کی سنجیدہ مساعی کی ضرورت ہے تاکہ بحران اور قیمتوں میں مزید اضافہ کے آگے بند باندھا جا سکے۔
بلدیاتی نمائندوں کو کام سے نہ روکا جائے
بلدیاتی ا نتخابات کے تین ہفتے بعد بھی سرکاری نتیجے کا باقاعدہ اعلان اور نوٹی فیکیشن کا عدم اجراء سمجھ سے بالاتر ہے خیبر پختونخوا کے سترہ اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے تین ہفتوں بعد غیر واضح صورتحال خوش آئند امر نہیں ہمارے نمائندے کے مطابق کامیاب امیدواروں کو مزید انتظار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ منتخب افراد کی جانب سے بلدیاتی اداروں کے دفتری امور میں دخل اندازی اور بغیر اجازت دفاترمیں ڈیرے ڈالنے اور سرکاری امورمیں مداخلت کے باعث عملے کو مشکلات کا سامنا ہے جومناسب بات نہیں بعض ا طلاعات کے مطابق صوبے کے باقی ماندہ اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد اور ان کے نمائندوں کے نوٹی فیکیشن تک موجودہ سترہ اضلاع کے نمائندوں کو بھی انتظار کرایا جائے گا تاکہ بہ یک وقت کام شروع ہو سکے۔علاوہ ازیں بھی کئی قسم کی انتظامی اور محکمہ جاتی روکاوٹیں ہیں جن کو فوری طور پردور کرنے پرتوجہ دی جانی چاہئے جب سترہ اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد پہلے کرایا جا سکتا ہے تو بلدیاتی نمائندوں کو اپنا کام شروع کرنے سے روکنے کی کیا تک ہے۔بہتر ہو گا کہ تاخیر کا مظاہرہ نہ کیا جائے اور بلدیاتی نمائندوں کو قانون کے مطابق کام شرع کرنے کا موقع دیا جائے ۔

مزید پڑھیں:  بارش سے پہلے چھت کا انتظام کیوں نہیں؟