عثمان مرزا کیس کا یو ٹرن

عثمان مرزا کیس: متاثرہ لڑکی اور لڑکے کا یو ٹرن، ملزمان کو پہچاننے سے انکار

اسلام آباد میں لڑکے اور لڑکی کو ہراساں کرنے کے کیس میں متاثرہ لڑکی نے یو ٹرن مار کر ملزمان کو پہچاننے سے انکار کردیا اور کہا کہ یہ سارا معاملہ پولیس نے خود بنایا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں منگل کے روز اسلام آباد کے علاقے ای الیون میں ایک لڑکے اور لڑکی کو ہراساں کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران متاثرہ لڑکی اور لڑکے نے عدالت میں ملزمان کو پہچاننے سے انکار کرتے ہوئے بیان دیا کہ یہ سارا معاملہ پولیس کا بنایا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا ہم نے کسی بھی اسٹامپ پیپر پر دستخط نہیں کیے۔

متاثرہ لڑکی نے عدالت میں کہا کہ انہوں نے کسی بھی ملزم کو نہ شناخت کیا اور نہ ہی کسی پیپر پر دستخط کیے ہیں، جبکہ پولیس والے مختلف اوقات میں سادہ کاغذات پر ان سے دستخط اور انگوٹھے لگواتے رہے۔ انہوں نے موبائل فوٹیج بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم ریحان کو بھی پہچاننے سے انکار کر دیا اور کہا کہ ریحان سمیت کسی بھی ملزم نے ان کے ساتھ زیادتی کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی انہوں نے کسی کو تاوان کی رقم ادا کی ہے۔

مزید پڑھیں:  امریکہ کو پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش

یہ بھی پڑھیں: لڑکی،لڑکےپرتشدد کا کیس،عثمان مرزاسمیت چاروں ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پرجیل منتقل

یہ بھی پڑھیں: عثمان مرزا کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں متاثرہ لڑکی نے بیان حلفی جمع کراتے ہوئے کہا کہ وہ یہ بیان کسی کے دباؤ میں نہیں دے رہی ہیں۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ اس کیس میں مزید پیش نہیں ہونا چاہتی جس پر جج نے استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اپ کو پیش تو ہونا پڑے گا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 18 جنوری تک ملتوی کر دی ہے۔

مزید پڑھیں:  فافن نے ضمنی الیکشن میں ٹرن آؤٹ کو کم قرار دے دیا

واضح رہے کہ گذشتہ سال جولائی میں وفاقی دارالحکومت میں لڑکے اور لڑکی کو ہراساں کرنے کی ویڈیو منظر عام پر آئی تھی، جس پر وزیر اعظم عمران خان نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو کیس کی خود نگرانی کرنے کی ہدایت کی تھی۔

کیس کی تفتیش کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ مرکزی ملزم عثمان مرزا اور دیگر ملزمان نے متاثرہ لڑکی اور لڑکے کو بلیک میل کر کے 13 لاکھ روپے بھی لیے تھے۔