پاکستان میں کرپٹو کرنسی پر پابندی

پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے استعمال پر پابندی لگانے کا فیصلہ

وفاقی حکومت اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک میں کرپٹو کرنسی کے استعمال پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کے روز سندھ ہائی کورٹ میں ڈیجیٹل کرنسی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس کریم آغا خان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ 20 اکتوبر 2021 کو، سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت سے کہا کہ وہ تین ماہ کے اندر کرپٹو کرنسی کو ریگولیٹ کرے۔ عدالت نے حکومت کو ہدایت کی کہ وہ کرپٹو کرنسی کی قانونی حیثیت کا تعین کرنے کے لیے وفاقی سیکرٹری خزانہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائے۔

مزید پڑھیں:  پاکستان کو آلات فراہم کرنے والی 4 غیر ملکی کمپنیوں پر پابندی

عدالت نے حکام کو ہدایت کی تھی کہ وہ کرپٹو کرنسی کے استعمال سے متعلق رپورٹ پیش کریں۔

یہ بھی پڑھیں: بائنانس کی 18 ارب روپے کے گھوٹالے میں ایف آئی اے کے ساتھ تعاون کی یقین دہانی

یہ بھی پڑھیں: کرپٹو کرنسی کی آڑ میں پاکستانی عوام کے ساتھ اربوں روپے کا فراڈ: ایف آئی اے

اسٹیٹ بینک کی ڈپٹی گورنر سیما کامل نے 38 صفحات پر مشتمل رپورٹ بدھ کے روز سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرائی، جس میں کہا گیا کہ کرپٹو کرنسی غیر قانونی ہے اور اسے تجارت کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

مزید پڑھیں:  ملک بھر میں حج فلائٹ آپریشن کا آغاز 9مئی سے ہو گا

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرپٹو کرنسی ایک مجازی کاروبار ہے جسے دہشت گردی کی کارروائیوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ کرپٹو کرنسی کی قانونی حیثیت کے بارے میں حتمی فیصلے کے لیے رپورٹ وزارت خزانہ اور قانون کو بھجوائی جائے۔ عدالت نے کہا کہ اس بات کا تعین قانون اور خزانہ کی وزارتیں کریں کہ آیا کرپٹو کرنسی کے خلاف پابندی آئین کے دائرے میں ہوگی۔