بروقت فیصلے اقدامات میں ناکامی

مشرقیات

نوکری سرکاری ہو ‘ نجی اداروں کی یا پھر اپنا کاروبار ہی ہو ایک خاص عمر کے بعد عام تاثر یہ ہے کہ بس اب گھر میں بیٹھ کر آرام کرنا چاہئے زندگی کے قیمتی سال کام کرکرکے تھک گئے ہیں اب آرام اوربس آرام ہی ہونا چاہئے ۔ لیکن آپ نے کئی لوگوں کو یہ کہتے بھی سنا ہوگا کہ اگر وہ گھر بیٹھ گئے تو انہیں زنگ لگ جائے گااور بیماریاں ان میں گھر کرلیں گی۔یہ بات وہ اپنے تجربے سے بھی کہہ رہے ہیں اور اسی طرح کی رائے ان کے ڈاکٹر نے بھی دی ہے کہ اگر انہوںنے سہل زندگی گزارنی شروع کی تو پھر ان پر بیماریاں آسانی سے حملہ کرسکتی ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ سب بیماریوں کی جڑ بڑھاپا ان پر جلدی آجائے گا جس سے نہ صرف ہم سب گھبراتے ہیںاس بحث میں پڑے بغیر کہ بڑھاپے سے بیماریاں آتی ہیں یا بیماریوں کی وجہ سے بڑھاپا جلدی آجاتا ہے پڑھے لکھے اور تہذیب یافتہ ملکوں نے کچھ اس طرح حل نکالا ہے کہ وہاں کے ریٹائرڈ افراد نے سماجی کام کرنے والی تنظیموں کے ساتھ مل کراپنی ماہرانہ صلاحیتیں انہیں مفت میں فراہم کر دیں۔ اسی طرح کا ایک کام امریکہ کے بڑی عمر کے لوگوں نے کالج اور سکول کے بچوں کو پڑھانے کا کام شروع کررکھا ہے جس سے ان ریٹائرڈ افراد کو اپنے فارغ ہونے کا احساس نہیں ہوتا اور بچوں کا سکول و کالج کا کام اور بالخصوص چھٹیوں کا کام باآسانی کسی ماہر کی زیرنگرانی ہوجاتا ہے۔یہ ریٹائرڈ بزرگ حضرات اپنی زندگی بھر کی محنت اور علم کو یوں رضاکارانہ طور اپنے معاشرہ کی بھلائی کے لئے استعمال کرکے خوشی محسوس کرتے ہیں۔بڑھاپا اور اس سے متعلقہ بیماریوں سے بچنے کے حل بارے میں صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنے معاشرہ کو کچھ لوٹانے کااحساس ان کی زندگی کو وہ مقصدیت دیتا ہے جو ان کی ذہنی اور جسمانی صحت دونوں کے فائدہ مند ہے۔ایک بزرگ شہری نے کہا کہ مجھے پڑھانابے حد پسند ہے کیونکہ مجھے اس کے ذریعے اپنے معاشرے کو کچھ واپس کرنے اور بچوں کے ساتھ اچھا وقت بتانے کا موقع ملتا ہے جو مجھے بہت ہی پسند ہے۔اب ضروری نہیں کہ ہر کوئی بچوں کو پڑھانے کا کا م ہی کرے معاشرہ میں مثبت حصہ ڈالنے کے اور بھی کئی کام ہوسکتے ہیں یہ سب ہر بندے نے خود سوچنا ہے کہ وہ کیا اچھا کرسکتاہے جس سے اس کی توانائیاں زیادہ ضائع بھی نہ ہوں اور وہ مصروف بھی رہیں کیونکہ زیادہ توانائی ضائع ہونے سے بھی کمزوری ہوسکتی ہے اور کمزور انسان پر کوئی بھی بیماری بڑی جلدی اثر کرسکتی ہے آپ نے کام بھی کرنا ہے لیکن اپنی صحت کو دیکھتے ہوئے کہ مصروف بھی رہیں لیکن تھکیں بھی نہیں۔

مزید پڑھیں:  بارشوں سے ہوئے نقصانات اور حکومتی ذمہ داری