کوہاٹی پشاور میں زچہ بچہ سنٹر

کوہاٹی میں زچہ بچہ سنٹر پر 3 سال سے تعمیراتی کام معطل

کوہاٹی پشاور میں ڈبل سٹوری زچہ بچہ سنٹر کیلئے تجویز کیا گیاپی سی ون تین سال بعد بھی منظور نہیں ہوسکا ہے ۔

یہ مرکز محکمہ صحت نے شروع کیا لیکن پیسے کم پڑجانے کی وجہ سے اس منصوبے کے پی سی ون میں تخمینہ لاگت بڑھانے کی تجویز دی گئی اور یہ مسودہ ڈی ایچ او ہیلتھ پشاور کو بھیجا گیا جس پر تاحال کسی قسم کی پیش رفت نہیں ہوئی ہے اس سنٹر کے قیام کا مقصد ایل آر ایچ اور نصیر اللہ بابر ہسپتال کے لیبر روم پر رش کم کرنا تھا لیکن اس کیلئے فنڈز دستیاب نہیں جس کے نتیجے میں کئی سال بعد بھی پشاور شہر کے وسط میں خواتین اور بچوں کیلئے سرکاری علاج کا یہ سنٹر تعمیر نہیں ہورہا ہے۔

مزید پڑھیں:  اسرائیلی مظالم، کولمبیا یونیورسٹی کے طلبہ کا احتجاج دیگر جامعات تک پھیل گیا

ہیلتھ سیکرٹریٹ کے ذرائع نے بتایا کہ کوہاٹی پی کے78 میں یہ پراجیکٹ 1سو ملین یعنی 10کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل ہونا تھا لیکن عمارت کا زیریں حصہ کمزور ہونے کی وجہ سے اس کے اوپر دوسری منزل بنانا ممکن نہیں تھا اس لئے محکمہ صحت کے انچارج وزیر سے اس سلسلے میں اپ گریڈیشن کی اجازت لی گئی اور فنڈز سے عمارت کے گرائونڈ فلور کو مرمت کیا گیا اس کے بعد دوسری منزل پر کام شروع کیا گیا لیکن اس دوران منصوبے کیلئے مختص10کروڑ روپے کم پڑگئے اور تعمیراتی کام معطل ہوگیا ۔

ذرائع کے مطابق اس منصوبے کی بحالی کیلئے تخمینہ کی رقم میں مزید اضافے کیلئے ایک پی سی ون بنایا گیا جو 16جنوری2019ء کو ابتدائی منظوری کیلئے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر پشاور کے دفتر بھیجا گیا ہے تاہم تاحال اس پی سی ون کی منظوری نہیں ہوئی ہے جبکہ اس دوران 5 سے زائد ڈی ایچ اوز بھی تبدیل ہوئے ہیں ذرائع نے بتایا کہ زچہ بچہ سنٹر کیلئے زمین لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ سے لیز پر لی گئی تھی اور یہ لیز تعمیرات مکمل ہونے سے قبل ہی گذشتہ سال ختم ہوگیا تھا جس کی دسمبر میں تجدید کردی گئی ہے اس لئے امکان ہے کہ آئندہ ترقیاتی بجٹ میں اس منصوبے کیلئے پیسے مختص کردئیے جائیں گے ، اس حوالے سے صوبائی اسمبلی کی جانب سے مانگی گئی معلومات بھی تحریری طور پر فراہم کردی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں:  سٹریٹجک اداروں کے سائنسدانوں اور انجینئرزکو اعزازات عطا