2 133

مشرقیات

سید التا بعین حضرت بصری کا زمانہ ہے ۔ ایک خاتون آپ کی شاگردہ تھی ، جو با قاعدہ آپ کا درس سننے آتی تھی ۔ نہایت عبادت گزار تھی ۔ اس بے چاری کا خاوند جوانی میں چل بسا۔ اس نے دل میں سوچا ! ایک بیٹا ہے ْ۔اگر میںدوسرا نکاح کرلوں گی تو مجھے دوسرشوہر مل جائے گا ، لیکن میرے بچے کی زندگی بر باد ہو جائے گی ۔ وہ ماں گھر میں بچے کا پورا خیال رکھتی ، لیکن جب وہ بچہ گھر سے باہر نکل جاتا تو ماں سے نگرانی نہ ہو پاتی ۔ اب اس بچے کے پاس مال کی کمی نہ تھی ۔ چنانچہ وہ بچہ بری صحبت میں گرفتار ہوگیا ۔ شباب اور شراب کے کاموں میں مصروف ہو گیا ، ماں برابر سمجھاتی ، لیکن بچے پر کچھ اثر نہ ہوتا ، وہ اس کو حضرت بصری کے پاس لے کر آئی ، حضرت بصری بھی اس کو کئی کئی گھنٹے سمجھاتے ، لیکن اس بچے کا نیکی کی طرف رجحان ہی نہیں تھا ۔ کئی سال برے کاموں میں لگ کر اس نے اپنی دولت کے ساتھ اپنی صحت بھی تباہ کر لی اور اس کے جسم میں لا علاج بیماریاںپیدا ہو گئیں ۔ اب اس کو آخرت کا سفر سامنے نظر آنے لگا ، ماں نے پھر سمجھا یا بیٹا !تو نے اپنی زندگی تو خراب کر لی ، اب آخرت بنا لے اور توبہ کرلے ، اللہ بڑا غفور رحیم ہے ، وہ تمہارے تمام گناہوں کو معاف کر دے گا ۔ جب ماں نے سمجھایا ، اس کے دل پر کچھ اثر ہوا۔بیٹے نے کہا ماں اگر میں فوت ہو جائوں تو میرا جنازہ حسن بصری پڑھائیں ۔ ماں حضرت بصری کے پاس گئی ۔ حضرت نے کہا : میں اس کے جنازہ کی نماز نہیں پڑھائوں گا ۔ اس نے تو کبھی نماز ہی نہیں پڑھی ۔ یہ باتب بیٹے نے سنی تو اس کے دل پر چوٹ لگی اور کہا : ماں میری ایک وصیت سن لیجئے جب میری جان نکل جائے تو سب سے پہلے اپنا دوپٹا میرے گلے میں ڈالنا ، میری لاش کوکتے کی طرح صحن میں گھسیٹنا ، جس طرح مرے ہوئے کتے کی لاش گھسیٹی جاتی ہے ۔ ماں نے پوچھا بیٹا وہ کیوں؟ کہا امی اس لئے کہ دنیا والوں کو پتہ چل جائے کہ جو اپنے رب کا نا فرمان اور ماں باپ کا نافرمان ہوتا ہے ، اس کا انجام یہ ہو ا کرتا ہے ۔ مجھے قبرستا ن میں دفن نہ کرنا ، ماں نے کہا : وہ کیوں ؟ کہا ماں مجھے اسی صحن میں دفن کر دینا ، ایسا نہ ہو کہ میرے گناہوں کی وجہ سے قبرستان کے مردوں کو تکلیف پہنچے ، جس وقت نوجوان نے ٹوٹے دل سے عاجزی سے یہ بات کہی تو اس کی روح قبض ہوگئی ۔ ابھی روح نکلی ہی تھی اور ماں آنکھیں بند کر رہی تھی کہ دروازے پر دستک ہوئی پو چھا کون ؟ جواب آیا : حس بصری ہوں ۔ کہا : حضرت آپ کیسے ؟ فرمایا : جب میں نے تمہیں جواب دے دیا اور سو گیا ۔ خواب میں آواز آئی : حسن بصری تو میرا کیسا ولی ہے ؟ میرے ایک ولی کا جنازہ پڑھنے سے انکار کرتا ہے ۔ میں سمجھ گیا کہ اللہ نے تیرے بیٹے کی توبہ قبول کرلی ۔ تیرے بچے کی نماز جنازہ پڑھنے کے لئے حسن بصری کھڑا ہے ۔ اے اللہ ! تو کتنا کریم ہے کہ مرنے سے چند لمحہ پہلے اگر کوئی بندہ شرمندہ ہوتا ہے تو اس کی زندگی کے گناہوں کو معاف کر دیتا ہے ۔
(تاریخی واقعات)

مزید پڑھیں:  اہم منصوبے پرکام کی بندش