pm imran khan

خودکش حملوں کااسلام سےکوئی تعلق نہیں،وزیراعظم عمران خان

وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ میں مغرب پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ انتہا پسندی اور خود کش حملوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ملائیشیا کے تھنک ٹینک انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹیڈیز سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کوئی بھی فلاحی ریاست برداشت اور انصاف کی بنیادوں پر قائم کی جاتی ہے، وہ پاکستان کو ایک حقیقی فلاحی ریاست کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں ، اس کے لیے کئی فلاحی منصوبے شروع کیے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ مسلم رہنماؤ ں نے مذمت کے بجائے مغرب کی تقلید میں انتہاپسند اسلام کی اصطلاح استعمال کی ہے، مسلمانوں کی عالمی سطح پر اس ناکامی کا ذمہ دار میں مسلم ممالک کی قیادت کو ٹھراتا ہوں۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ قائدِ اعظم محمد علی جناح برصغیر کے عظیم رہنما تھے، پاکستان سے متعلق قائدِ اعظم کا وژن ہی میرا وژن ہے۔

مزید پڑھیں:  عدالتی معاملات میں مداخلت کے خط پر سپریم کورٹ فل کورٹ میٹنگ طلب

ملائیشیا کی ایڈوانس اسلامک اسٹڈیز انسٹیٹیوٹ میں خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ دنیا کی پہلی فلاحی ریاست مدینہ منورہ ہے۔

انہوں نےکہا کہ کوئی بھی فلاحی ریاست برداشت اور انصاف کی بنیادوں پر قائم کی جاتی ہے، ہم پاکستان کو ایک حقیقی فلاحی ریاست کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں، جس کے لیے کئی فلاحی منصوبے شروع کیے ہیں۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ مدینہ دنیا کی پہلی فلاحی ریاست تھی، مدینہ کی ریاست میں انصاف اور مساوات کو بنیادی حیثیت حاصل تھی اور پاکستان کا تصور بھی مدینہ کی ریاست کے مطابق تھا لیکن بدقسمتی سے ہم درست سمت سے ہٹ گئے

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی بار غریبوں کے لیے ہیلتھ انشورنس کابندوبست کیا ہے جس سے 6 کروڑ لوگ جس اسپتال میں چاہیں اپنا علاج کرا سکتے ہیں۔

عمران خان نے خطاب میں کہا کہ ہماری حکومت میں پہلی بار 60 لاکھ خاندانوں کو صحت کارڈ دیئے گئے

مزید پڑھیں:  پشاور، مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین اسمبلی سے حلف لینے کی ہدایت

جب کہ غریبوں کو دو وقت کا کھانا دینے اور رہنے کے لیے شیلٹر ہومز بھی بنائے گئے۔

ان کا کہنا ہے کہ ملائیشیا سربراہ کانفرنس کا مقصد دنیا بھر میں اسلام فوبیا کا مشترکہ مقابلہ کرنا تھا، مذہب کو کبھی بھی کسی پر زبردستی نافذ نہیں کیا جا سکتا۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ مغرب پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ انتہا پسندی اور خود کش حملوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، اسلامی ممالک کی قیادت اسلامو فوبیا کا مؤثر جواب نہ دینے کی قصور وار ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ مغرب پر واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم پیغمبر ﷺ سے کس قدر والہانہ عقیدت رکھتے ہیں، مغرب میں اسلام اور اس کی تعلیمات کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔