مشرقیات

استاد محترم درس دیتے دیتے اپنی جگہ سے اٹھ کھڑے ہوئے صاف معلوم ہوتا تھا کہ وہ کسی کے احترام میں کھڑے ہوئے ہیں۔ طلبہ نے پلٹ کر دیکھا وہ کون شخصیت ہے جس کا اتنا احترام کیا جا رہا ہے مگر وہاں کوئی نہ تھا۔ ایسا کوئی شخص جس کے احترام میں اپنے دور کا سب سے بڑا عالم اور فقیہہ اٹھ کھڑا ہو ہاں طلبہ نے البتہ یہ دیکھا کہ ایک خاکروب ان کے پیچھے سے گزر رہا ہے۔ درس کا سلسلہ جاری تھا جاری رہا طلبہ بھی پڑھائی میں محو ہوگئے۔ پڑھائی کا یہ مرکز بڑا اہم تھا ۔ کوفے کی اس درسگاہ میں عالم اسلامی کے کونے کونے سے طلبہ اکٹھے ہوتے اور کتاب و حکمت کاعلم حاصل کرتے۔ عالم یہ ہوتا کہ سب کی نظریں استاد محترم پر جمی ہوتیں اور کان ان کے ایک ایک لفظ پر لگے ہوتے۔ ہماری زندگیوں کا رنگ ڈھنک یہ ہوگیا ہے اور بالخصوص درسگاہوں کا کہ جہاں چند طلبہ اکٹھے ہوئے ادب و احترام سب بالائے طاق خود فریبی خود فراموشی آزادہ روی۔ گرم گفتاری اور دریدہ دہنی کی وہ کیفیت نمایاں ہوتی ہے کہ معلوم ہوتا ہے وہی سب کچھ ہیں اور باقی کچھ نہیں۔ یہ خود سری کا میلان بیمار معاشرے کی نشاندہی کرتا ہے۔ حضرت علی کا ارشاد ہے کہ جب تم اپنے استاد کے سامنے جائو تو پہلے اسے سلام کرو۔ پھر دوسروں کو سلام کرو۔ جب تک اس کے پاس بیٹھو ادب و احترام ملحوظ رکھو خبردار! درس کے وقت کبھی کوئی بری حرکت نہ کرنا۔استاد سے پوچھنے اور سوال کرنے پر کوئی روک ٹوک نہیں۔ معلم کتاب و حکمت صلعم کا ارشاد ہے کہ لا علمی کا علاج سوال ہے۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ انصاری عورتوں پر خدا کی رحمت ہو کہ وہ دین کی باتیں سیکھنے کے لئے سوال کرنے سے رکتی نہیں۔ علم تلاش سے بڑھتا ہے اور سوال کے ذریعہ حاصل ہوتا ہے۔ علم خزانہ ہے اور سوال اس کی کنجی لیکن بلا ضرورت سوال نہیں کرنا چاہئے استاد سے سوال پر سوال’ سوال پر سوال کئے جانا شوخی اور شرارت ہے۔ شاگرد کو چاہئے کہ درس میں استاد سے پہلے بولنا شروع نہ کرے۔ استاد کی جگہ نہ بیٹھے چاہے وہ جماعت میں موجود ہو یا نہ ہو۔ موجود ہو تو اس سے بہتر جگہ نہ بیٹھے چاہے وہ اپنا گھر ہی کیوں نہ ہو۔ حکم ہے۔ ایک بات بھی کسی سے سیکھو تو اس کا احترام کرو۔یہ جو استاد درس دیتے دیتے کھڑے ہوگئے تھے وہ امام ابو حنیفہ تھے۔ ایک مسئلے میں انہیں یہ معلوم کرنے کی ضرورت تھی کہ کتا جوان کب ہوتا ہے بہت سوں سے پوچھا۔ کوئی جواب نہ ملا۔ گھر کے بھنگی سے پوچھا اس نے بتا دیا ۔ ایک چھوٹی سی بات امام ابو حنیفہ کو معلوم ہوئی جو اتنے بڑے عالم تھے کہ آج تک امام اعظم کہلاتے ہیں مگر شان علم دیکھئے کہ گھر کے بھنگی کے احترام میں درس دیتے دیتے اٹھ کھڑے ہوگئے کیونکہ حکم ہے۔ کسی سے ایک بات بھی سیکھو تو اس کااحترام کرو۔ (روشنی)

مزید پڑھیں:  دہشت گردی میں اضافہ