کزن میرج جینیاتی امراض

کزن میرج سے کروڑوں افراد جینیاتی امراض میں مبتلا

خونی رشتہ داروں یا موروثی شادیوں کے رحجان میں پاکستان سر فہرست ہے اور اسی وجہ سے موروثی اور جینیاتی امراض میں مبتلا افراد کی تعداد کا تخمینہ 14 سے 16 ملین کے درمیان لگایا جاتا ہے۔ جب کہ پاکستان میں 16 لاکھ میوٹیشنز پائے گئے ہیں۔ پاکستان میں 73 فیصد خونی رشتہ داروں میں شادیاں ہیں اور ملک میں بہرے بچوں کی سب سے بڑی کمیونٹی ہے۔ دوسری طرف پاکستان میں ڈاکٹروں کی طرف سے تجویز کردہ 80-90 فیصد تشخیص غیر ضروری ہیں، جس سے صرف پیسہ جل رہا ہے۔ جینیاتی خدمات کی بدولت ستر فیصد پیدائشی نقائص کو روکا جا سکتا ہے تاہم پاکستان میں جنیاتی جانچ کا کوئی انفراسٹرکچر نہیں ہے ،کوئی تشخیصی لیبز اور جینیاتی مہارت نہیں۔ پاکستان میں سالانہ 40 لاکھ سے زائد بچے پیدا ہوتے ہیں۔ "زیادہ تر پیدائشوں کو نوزائیدہ بچوں کی اسکریننگ نہیں ملتی ۔ ایک نوزائیدہ کا خون ایڑی سے لیا جاتا ہے اور مختلف ٹیسٹ کیے جاسکتے ہیں لیکن یہاں کوئی منظم نوزائیدہ اسکریننگ نہیں ہے۔ منظم نوزائیدہ اسکریننگ دنیا میں ایک معیاری عمل ہے۔

مزید پڑھیں:  امریکی محکمہ خارجہ کا غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے منفی اثرات کا اعتراف