یوکرین روس تنازعہ

یوکرین روس تنازعہ، عالمی رہنماؤں کے بیانات پر یوکرینی صدر آگ بگولہ

یوکرین روس تنازعہ میں عالمی رہنماؤں کے بیانات پری وکرینی صدر ولاد میر زیلینسکی برہم ہوگئے۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے یوکرین کے صدر زیلینسکی نے امریکی ہم منصب جو بائیڈن کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ افراتفری پھیلانے کی ضرورت نہیں،یوکرین سے سفارتی عملے کے اہلخانہ کو واپس بلانا، بے چینی میں اضافے کاسبب ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس سے تناؤ ہے لیکن عالمی رہنما سمجھتے ہیں جیسے یہاں کل جنگ ہونے والی ہے۔

یوکرین کے صدر نے کہا کہ یہ افراتفری اور گھبراہٹ پھیلانے والے بیانات ہمارے ملک کو مہنگی پڑیں گی، ملک میں عدم استحکام یوکرین کے لئے بڑا خطرہ ہے۔سفارت کاروں کو واپس بلانے کے اعلان پر تنقید کرتے ہوئے یوکرینی صدر ولادمیرزیلینسکی نے کہا کہ کچھ ملک اپنے سفارتکاروں کوواپس بلا رہے ہیں،سفارت کارکپتان کی طرح ہوتے ہیں جنہیں ڈوبتے ہوئے جہازسے سب سے آخر میں نکلنا چاہیے، یوکرین ٹائٹینک نہیں ہے اس لئے سفارتکاروں کو واپس بلانا غیر ضروری اقدام ہے۔واضح رہے کہ کچھ روز قبل امریکا نے یوکرین کے دارالحکومت کیف سے اپنے غیر ضروری سفارتی عملے اور اہل خانہ کو وطن واپس آنے کا حکم دیا تھا.

مزید پڑھیں:  غزہ، غذائی قلت کے باعث یومیہ 10 بچے جاں بحق ہو رہے ہیں
مزید پڑھیں:  غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کیلئے منصوبہ تیار ہے، نیتن یاہو

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق سفارتی عملے کو واپس بلانے کا فیصلہ روس کی جانب سے یوکرین پر مسلسل حملے کی دھمکیوں کے بعد کیاگیا تھا۔اس کے علاوہ اس سے قبل امریکی صدر جوبائیڈن نے روس کو یوکرین پر حملے کے حوالے سے سخت تنبیہہ بھی جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرین میں روسی فوج کا کسی بھی قسم کا داخلہ حملہ سمجھا جائے گا اور اس طرح کے حملے کا ردعمل شدید، مربوط اور اقتصادی ہوگا۔