نواز شریف تاحیات نا اہلی درخواست

سپریم کورٹ نے تاحیات نا اہلی کیخلاف درخواست واپس کردی

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور جہانگیر ترین سمیت دیگر سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست واپس کردی۔ سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر اعتراضات لگا کر اسے واپس کرتے ہوئے کہا کہ تاحیات نااہلی کے معاملے پر سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجر بینچ فیصلہ دے چکا ہے۔

دوسری طرف سپریم کورٹ بار نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف اپیل کا فیصلہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف پاناما لیکس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا۔ رواں سال دسمبر 2017 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما اور اس وقت کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کو بھی فارن فنڈنگ کیس میں نااہل قرار دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:  ملک بھر میں حج فلائٹ آپریشن کا آغاز 9مئی سے ہو گا

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ نے آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے تحت نااہلی کی مدت کی تشریح کے لیے 13 درخواستوں کی سماعت کے بعد 14 فروری 2018 کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا تھا۔ جسٹرار آفس کی جانب سے کہا گیا کہ نظرثانی کی درخواستیں بھی مسترد کی جاچکی ہیں، جب معاملے پر ایک بار فیصلہ ہو جائے تو نئی درخواست دائر نہیں جاسکتی۔ درخواست کی واپسی کے بعد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف اپیل کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔

صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ تاحیات نااہلی کے اصول کا اطلاق صرف انتخابی تنازعات میں استعمال کیا جائے۔ آرٹیکل 184 تھری کے تحت سپریم کورٹ بطور ٹرائل کورٹ امور انجام نہیں دے سکتی انہیں عدالتی فیصلے کیخلاف اپیل کا حق نہیں ہوتا۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ عدالتی فیصلے کیخلاف اپیل کا حق نہ ملنا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے، اپیل کے حق کے بغیر تاحیات نااہلی نہ صرف رکن اسمبلی بلکہ متعلقہ حلقہ کے ووٹرز کے بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیں:  آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کردار نہیں تھا، عمران خان

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ سپریم کورٹ نے عدالتی فیصلوں میں آرٹیکل 62 کے اطلاق کا طریقے کار طے کیا تھا۔ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت صرف ان انتخابات کو کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے جس کے نتائج پر چیلنج کیا گیاہو۔ سپریم کورٹ بار کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں وفاقی حکومت کو بھی فریق بنایا گیا تھا۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون کی جانب سے 27 جنوری کو سپریم کورٹ میں تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔