خیبر پختونخوا میں درسی کتب

خیبر پختونخوا میں درسی کتب پر نظرثانی کا عمل طول پکڑ گیا

خیبر پختونخوا میں درسی کتب کے مضامین پر نظرثانی کیلئے جاری کارروائی طویل ہوگئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ محکمہ ابتدائی تعلیم کی جانب سے اس سلسلے میں35 اساتذہ پر مشتمل ٹیم تشکیل دی گئی ہے لیکن 2 مہینوں سے جاری اس عمل کا تاحال کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے ٹیکسٹ بک بورڈ کے ذرائع کے مطابق درسی کتب کی نظرثانی کمیٹی میں مختلف سکولز کے 35 اساتذہ کو گورنمنٹ کالج کے پرنسپل کی سربراہی میں شامل کیا گیا ہے اس کمیٹی کا مقصد مضامین میں سے غلطیوں کی نشاندہی اور اس کی تصیح کرنا ہے اور مذکورہ کمیٹی کے تمام اخراجات ٹیکسٹ بک بورڈ برداشت کر رہا ہے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ خیبر پختونخوا کے سرکاری درسی کتب میں ڈائریکٹوریٹ آف کریکولم اینڈ ایجوکیشن ایبٹ آباد کی پالیسی کے منافی نکات کی نشاندہی تاحال نہیں کی گئی ہے .

مزید پڑھیں:  قومی اسمبلی کا اجلاس کل ہوگا،ایجنڈا جاری

ٹیکسٹ بک بورڈ کے علاوہ ڈائریکٹوریٹ آف کریکولم اینڈ ایجوکیشن ایبٹ آباد کے حکام نے بھی درسی کتب کی نظر ثانی کمیٹی کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ نظرثانی خیبرپختونخوا ٹیچنگ اینڈ لرننگ میٹریل 2017 کے متضاد ہے اور جن ٹیچرز کو ذمہ داری دی گئی ہے ان میں سے زیادہ تر ٹیچرز کا درسی کتب پر نظر ثانی کا کوئی تجربہ نہیں جبکہ اس سے قبل کسی بھی نظر ثانی پر اتنا لمبا وقت صرف نہیں ہوا ہے اس حوالے سے محکمہ ابتدائی تعلیم کے حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ نظر ثانی کیلئے کمیٹی قانون کے مطابق بنائی گئی ہے اور اس کیلئے ہدف مقرر کیا گیا ہے جس کی روشنی میں مفصل رپورٹ جلد سیکرٹریٹ میں جمع کرادی جائے گی اور ان سفارشات کے تحت آئندہ مالی سال کے درسی کتب میں بعض تبدیلیاں کی جائیں گی۔

مزید پڑھیں:  وفاقی کابینہ کا اجلاس آج طلب، 9 نکاتی ایجنڈا تیار