اومیکرون کی 'ذیلی قسم'

اومیکرون کی ‘ذیلی قسم’ کے بارے نیا انکشاف

اومیکرون کی ذیلی قسم بی اے 2 پھیلائو کے معاملے میں اومیکرون بی اے سے بھی زیادہ بہتر ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات ڈنمارک میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔درحقیقت تحقیق میں بتایا گیا کہ ویکسینیشن نہ کرانے والے افراد میں بی اے 2 سے متاثر ہونے اور آگے پھیلانے کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔

اس کے مقابلے میں ویکسنیشن مکمل کرانے اور بوسٹر ڈوز استعمال کرنے والے افراد بھی اومیکرون کی دونوں اقسام سے متاثر ہوسکتے ہیں مگر ان سے آگے پھیلنے کا امکان کم ہوا ہے۔ڈنمارک کے اسٹیٹنز سیرم انسٹیٹوٹ (ایس ایس آئی) کی تحقیق میں شامل ڈاکٹر کامیلا ہولٹن مولر نے بتایا کہ بی اے 2 زیادہ متعدی قسم ہے۔

تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اومیکرون بی اے 2 کورونا کی دیگر اقسام کے مقابلے میں سب سے زیادہ متعدی قسم ہے، اومیکرون بی اے سے بھی زیادہ، جو پہلے ہی ڈیلٹا اور ایلفا جیسی اقسام سے زیادہ متعدی تصور کی جاتی ہے۔اس تحقیق میں ڈنمارک کے ساڑھے 8 ہزار گھرانوں کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی اور دیکھا گیا کہ گھر کے کسی ایک رکن کے کووڈ سے متاثر ہونے کے 7 دن کے اندر دیگر کتنے گھروالے اس بیماری کا شکار ہوئے۔

مزید پڑھیں:  پاکستان اور ایران کا تجارتی حجم 10ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق

یہ بھی پڑھیں: ٹوکیو میں پہلی بار ایک دن میں کورونا وائرس کے 20000 سے زائد کیسز رپورٹ

یہ بھی پڑھیں: شمالی یورپ میں طاقتور طوفانی ہواؤں سے متعدد افراد ہلاک

تحقیق 20 دسمبر سے 11 جنوری تک جاری رہی اور اس میں بیماری کی علامات پر توہ نہیں دی گئی تھی بلکہ لوگوں کے ٹیسٹ مثبت آنے کو دیکھا گیا۔بعد اومیکرون بی اے 1 اور بی اے 2 سے متاثر ہونے والے گھرانوں کے ڈیٹا کا موازنہ کیا گیا اور ثابت ہوا کہ ذیلی قسم زیادہ تیزی سے پھیلتی ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جب کوئی فرد بی اے 2 سے متاثر ہوتا ہے تو گھر کے دیگر افراد میں کووڈ سے بیمار ہونے کا امکان اومیکرون کے مقابلے میں 2 سے 3 گنا زیادہ ہوتا ہے، چاہے ویکسینیشن ہوئی ہو یا نہیں۔مگر تحقیق کے مطابق ویکسنیشن نہ کرانے والے افراد سے بی اے 2 کے آگے پھیلنے کا امکان بی اے 1 کے مقابلے میں 2.6 گنا زیادہ ہوتا ہے، مگر ویکسینیشن کرانے والے اور بوسٹر ڈوز استعمال کرنے والوں سے آگے پھیلنے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں:  مولانا فضل الرحمان رابطہ عالم اسلامی کی مجلس اعلیٰ کے رکن بن گئے

ڈیٹا سے یہ بھی عندیہ ملا کہ ویکسنیشن نہ کرانے والے افراد میں بی اے 2 زیادہ آسانی سے پھیل جاتی ہے اور ویکسنیشن کرانے والوں کے مقابلے میں ان میں اس قسم سے بیمار ہونے کا امکان 10 فیصد جبکہ آگے پھیلانے کا امکان 20 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔اسی طرح ویکسین کی خوراکیں استعمال کرنے والوں میں بی اے 2 سے بیمار ہونے کا امکان 2 خوراکیں استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں 20 فیصد کم ہوتا ہے۔مگر محققین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ نتائج کی تصدیق ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ہم ویکسینیشن سے ملنے والے تحفظ کا اثر اس نئی قسم کے حوالے سے دیکھ سکتے ہیں۔