طالبان حکومت افغان عوام کو نقصان

طالبان حکومت پر پابندیوں سے افغان عوام کو نقصان ہورہا ہے

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکہ کے افغانستان میں مقاصد واضح نہیں تھے اور افغانستان میں مشن جھوٹی بنیاد پر اور بے مقصد تھا،کھیل سے منسلک رہنے کے بجائے میں نے چیلنجنگ شعبے کا انتخاب کیا، چیلنج کو قبول نہ کرنا کمزور کی نشاندہی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کھیل سے منسلک رہنے کے بجائے میں نے چیلنجنگ شعبے کا انتخاب کیا، چیلنج کو قبول نہ کرنا کمزور کی نشاندہی ہے، کھیل کا میدان چھوڑنے کے بعد میں نے سب سے پہلے کینسر اسپتال بنایا، عطیات کی مدد سے دو کینسر ہسپتال بنائے، کمزورطبقے کے لیے عطیات کی مدد سے دو جامعات تعمیر کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے 21 سال تک کرکٹ کھیلی اور سیاست میں آنے کا فیصلہ ملک کو کرپٹ حکمرانوں سے نجات دلانے کیلئے کیا، 22 سال جدوجہد کی اور وزارت عظمیٰ پر فائز ہوا۔

مزید پڑھیں:  خضدار، تیز رفتار مسافر بس الٹ گئی، 2 افراد جاں بحق، 21 زخمی

وزیراعظم نے کہا کہ میرا یقین ہے کہ ملک کرپشن کی وجہ سے غریب ہوتے ہیں اور جو ملک طاقتور کو قانون کے کٹہرے میں نہ لائے وہ تباہ ہوجاتا ہے، میری پارٹی کا منشور ملک میں قانون کی حکمرانی اور فلاحی ریاست کا قیام ہے۔انہوں نے کہا کہ جب حکومت بنائی تو ہماری ترجیح بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری تھی۔افغانستان سے متعلق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان کی تاریخ جانتا ہوں، ہمیشہ کہا افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں، افغانستان کے عوام غیر ملکی حکمران قبول نہیں کرتے، میں پہلے دن سے افغانستان کے فوجی حل کا مخالف تھا، امریکیوں نے افغانستان کی تاریخ پڑھی ہی نہیں، جوافغانوں کی تاریخ سے واقف ہیں وہ یہ اقدام کبھی نہ کرتے جو امریکیوں نے کیا، امریکا کے افغانستان میں مقاصد واضح نہیں تھے،

مزید پڑھیں:  جمرود، کروڑوں مالیت کی موبائل میڈیکل بسیں بےکار، حکام توجہ دیں

اس کا افغانستان میں مشن جھوٹی بنیاد پراور بے مقصد تھا۔انہوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن کے مارے جانے کے بعد امریکا کا مشن ختم ہوجانا چاہیے تھا، اگر مقاصد واضح نہ ہوں تو ناکامی ہوتی ہے، افغان مسئلہ یہ ہے کہ امریکا طالبان حکومت اور عوام میں فرق نہیں کر پارہا، 40 سال بعد آج افغانستان میں کوئی تنازع نہیں، آج افغانستان میں کوئی خانہ جنگی نہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ طالبان حکومت پر پابندیاں لگانے سے نقصان افغان عوام کا ہورہا ہے، افغانستان کو سنگین بحران کا سامنا ہے اور پابندیوں کی وجہ سے افغانستان افراتفری کا شکار ہوا، اس کی معیشت کا 70 فیصد انحصار غیر ملکی امداد پر ہے اس لیے غیرملکی امداد بند ہونے سے انسانی تاریخ کا بڑا سانحہ ہوسکتا ہے۔