شہباز شریف ہمارے خلاف کچھ نہیں

سارے کے سارے ادارے ملکر الٹے ہو گئے ،ہمارے خلاف کچھ نہیں نکلا

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ سارے کے سارے ادارے ملکر الٹے ہو گئے ،ہمارے خلاف کچھ نہیں نکلا،پونے دو سال تحقیقات جاری رہیں ،حکومت میرے اکاونٹ فریز کرواتی رہی، ایک ایک دھیلے کی ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ میرے پاس موجود ہے، قبر میں بھی چلا جاؤں حقائق کبھی بھی نہیں بدلیں گے ۔

جمعہ کو شہباز شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کے دور ان اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز احتساب عدالت میں پیش ہوئے ۔ شہبازشریف نے کہا کہ عدالت مجھے اجازت دے میں دو منٹ بات کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں جو مقدمہ چل رہا ہے یہی سارا میٹیریل این سی اے لندن بھجوائے گئے،ڈیلی میل میں میرے خلاف خبر لگائی گئی۔ شہباز شریف نے کہا کہ میرے اوپر گرانٹ میں کرپشن کا الزام لگایا گیا،اے آر یو ، نیب ،ایف آئی اے نے تمام ریکارڈ این سی اے کو بھجوایا۔ شہباز شریف نے کہا کہ میرے اور سلمان شہباز شریف کے خلاف وہاں تحقیقات ہوئیں ،میں غریب الوطنی میں رہ کر وہاں سوچا کہ کچھ کماؤں، ملکہ برطانیہ کے سہارے تو نہیں رہنا تھا۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں نے وہاں رہ کر اثاثہ بنایا جس کا سارا ریکارڈ موجود ہے۔

مزید پڑھیں:  ججز کا تحفظ یقینی بنایا جائے، عدلیہ میں مداخلت کی مذمت کرتے ہیں، بیرسٹر گوہر

یہ بھی پڑھیں:منی لانڈرنگ کیس، اٹھارہ فروری کو شہباز شریف پر فرد جرم عائد ہوگی

شہباز شریف نے کہا کہ میں نے 2004 میں پاکستان آنے کی کوشش کی،اس عدالت کے سامنے جو کیس ہے یہ وہی کیس ہے جس کا تذکرہ آج کل ٹی وی اور اخبارات میں ہو رہا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ سارے کے سارے ادارے ملکر الٹے ہو گئے لیکن کچھ نہیں نکلا۔ شہباز شریف نے کہا کہ پونے دو سال تحقیقات جاری رہیں ، حکومت میرے اکاونٹ فریز کرواتی رہی۔ شہباز شریف نے کہا کہ ایک ایک دھیلے کی ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ میرے پاس موجود ہے۔انہوںنے کہاکہ مجھے نیب کے عقوبت خانے میں رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں خطاکار انسان ہوں اور کروڑوں بار اللہ سے معافی مانگتا ہوں،کرپشن تو دور کی بات میں نے غریب قوم کے ایک ہزار ارب کی بچت کی ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں نے کئی منصوبوں میں کم سے کم بڈ کروائی اور اربوں روپے بچائے۔ شہباز شریف نے کہا کہ قبر میں بھی چلا جاؤں حقائق کبھی بھی نہیں بدلیں گے ، یہ سارے فیکٹس وہی ہیں جو لندن کی عدالت میں پیش کئے گئے۔

مزید پڑھیں:  24 اہم افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری