منی لانڈرنگ کیس شہباز شریف

منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی

منی لانڈرنگ کے کیس میں اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز پر آج فرد جرم عائد نہ ہو سکی ۔

تفصیلات کے مطابق لاہور کی اسپیشل کورٹ سنٹرل میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر کے خلاف ایف آئی اے منی لانڈرنگ کیس پر سماعت ہوئی۔اسپیشل جج سنٹرل اعجاز حسن اعوان نے کیس سماعت کی۔

دورانِ سماعت شہباز شریف نے عدالت سے کہا کہ میں عدالت کی اجازت سے کچھ بات کرنا چاہتا ہوں۔ شہباز شریف نے کہا کہ مجھے دو بار گرفتار کیا گیا۔ ایف آئی اے والے میرے پاس جیل میں آئے اور سوالنامہ دیا گیا۔ ایف آئی اے کا چالان کا پلندہ لندن میں بھی بھجوایا گیا۔ نیشنل کرائم ایجنسی کو نیب، ایف آئی اے نے ریکارڈ مہیا کیا۔ قومی اسمبلی نے عدالت سے کہا کہ لندن کی عدالت کے ذریعے میرے اور میرے بیٹے کے اثاثے منجمند کرائے گئے۔ میں نے پاکستان آنے کی کوشش کی لیکن مجھے پاکستان آنے نہیں دیا گیا۔ مجھے پتا تھا جنرل مشرف مجھے جیل بھجوا دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:نیازی کے نئے پاکستان میں صرف مافیا اور کارٹلز کی جیبیں بھری جا رہی ہیں

مزید پڑھیں:  سائفر کیس میں عمران خان کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش

انھوں نے عدالت سے کہا کہ مجھے اگلے جہاز پر واپس بیرون ملک بھجوا دیا گیا۔ میں نے بیرون ملک اپنا بزنس شروع کیا اور الحمدللہ کام کیا۔ کئی سو ارب جو بچائے اس کا ذکر اس لیے نہیں کرتے کیونکہ ان کو حزیمت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے صاف پانی کیس میں بلا کر آشیانہ میں گرفتار کیا گیا۔ صاف پانی منصوبہ میں تمام افراد کو بے گناہ قرار دیا گیا ہے۔ میں نے اسی منصوبے میں 20 کروڑ روپے بڈرز سے بچائے ہیں۔ بشیر ممین کا بیان ریکارڈ پر ہے کہ شہباز شریف اور نواز شریف کیخلاف کیس بناؤ۔ انہوں نے چین کی کمپنیوں کا فرانزک کروایا اور بدنام کرنے کی کوشش کی۔ ترک کمپنی کیس میں شہباز گل نے الزام لگایا کہ سلمان شہباز نے پیسے کھائے۔ اگر یہ الزم ثابت کر دے تو میں آپ کا اور قوم دیندار ہوں گا اور اللہ سے معافی مانگوں گا۔

وکیل ایف آئی اے نے کہا کیا شہباز شریف کا یہ بیان حتمی بیان تھا؟ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ میں عدالت سے مخاطب تھا آپ سے نہیں۔

مزید پڑھیں:  شبلی فراز کو سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر مقررکردیاگیا

عطا تارڑ اور وکیل ایف آئی اے سے کہا کہ آپ ہمیں نہ سکھائیں ہم عدالت سے بات کر رہے ہیں جس کے بعد عطا تارڑ کے جواب پر ایف آئی اے کے وکیل اور شہباز شریف کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اورعدالت نے فریقین وکلا کو آپس میں بحث سے روک دیا۔ سماعت کے دوران دیگر ملزمان کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ چالان کے 50 فیصد صفحات واضح نہیں ہیں۔ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 265 سی کے تحت ملزمان کو چالان کی واضح کاپیاں فراہم کی جائیں۔

عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کےلیے شہباز شریف اور دیگر ملزمان کو 28 فروری کو پیش ہونے کی ہدایت کی۔

واضح رہے کہ ایف آئی اے نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر کے خلاف 16 ارب سے زائد منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کررکھا ہے، ایف آئی اے نے 2021ء میں منی لانڈرنگ کا چالان عدالت میں جمع کروایا تھا۔