بوسنیا کی تقسیم قطعا قبول نہیں

بوسنیا کی تقسیم قطعا قبول نہیں کریں گے، یو این

یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے نگران عہدیدار یوزیپ بوریل نے کہا ہے کہ بلقان کی ریاست بوسنیا میں پائی جانے والی موجودہ کشیدگی بہت تشویش ناک ہے مگر یورپی یونین بوسنیا کی کوئی بھی ممکنہ تقسیم قطعا تسلیم نہیں کرے گی۔میڈیار پورٹس کے مطابق جنوبی جرمن صوبے باویریا کے دارالحکومت میں جاری تین روزہ میونخ سکیورٹی کانفرنس کے آخری دن یوزیپ بوریل نے بوسنیا ہیر سے گووینا کے رہنمائوں سے اپیل کی کہ وہ بلقان کی اس ریاست کی مستقبل میں ممکنہ جغرافیائی تقسیم کا راستہ روکیں۔

اپنے خطاب میں یورپی یونین کے اس اعلی ترین سفارت کار نے کہا کہ بوسنیا کی موجودہ صورت حال پہلے سے کہیں زیادہ تشویش کا باعث ہے۔ یہ صورت حال کبھی بھی بہت آسان نہیں رہی، لیکن وہاں اس وقت نظر آنے والے رجحانات حقیقی طور پر انتہائی پریشان کن ہیں۔بوسنیا ہیر سے گووینا میں پائی جانے والی شدید سیاسی بے چینی کے تناظر میں یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ بوریل نے کہا کہ میں واضح طور پر کہہ رہا ہوں کہ ہم امریکا کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔

مزید پڑھیں:  چین میں شدید بارشیں، تباہ کن سیلاب سے لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور

میری امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن سے اس بارے میں تفصیلی بات چیت ہوئی ہے اور ہم نے کھل کر خبردار بھی کر دیا ہے۔ ہم بوسنیا ہیر سے گووینا کی موجودہ ریاست کی جغرافیائی تقسیم یا اس میں کسی بھی قسم کی ٹوٹ پھوٹ برداشت نہیں کریں گے۔یوزیپ بوریل نے مزید کہا کہ وہ بوسنی سرب رہنما میلوراد ڈوڈک کے ساتھ بھی رابطے میں رہے ہیں، جس دوران انہوں نے ڈوڈک پر زور دیا کہ وہ بوسنیا ہیرسے گووینا میں تمام موجودہ ریاستی ڈھانچوں میں اپنی اور بوسنی سرب جمہوریہ کی شرکت کو یقینی بنائیں۔

مزید پڑھیں:  امریکی محکمہ خارجہ کا غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے منفی اثرات کا اعتراف