کامیابی کا راز

کامیابی کا راز

یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کسی شخص کی کامیابی یا ناکامی میں اس کے قریبی لوگوں کا اہم کردار ہوتا ہے، ان قریبی لوگوں میں گھر اور باہر کے دوست شامل ہیں۔ آپ نے اکثر یہ مشاہدہ کیا ہو گا کہ کسی گھر میں جب کوئی ایک فرد بڑے عہدے پر فائزہ ہو جاتا ہے تو اس کی دیکھا دیکھی گھر کے دیگر لوگ بھی اعلیٰ عہدے تک رسائی کیلئے کوشش کرتے ہیں ایسا بالعموم بہن بھائیوں میں ہوتا ہے، چند ماہ پہلے راولپنڈی کے ایک گھرانے کی خبر آئی تھی کہ ایک لڑکی نے سی ایس ایس کا امتحان پاس کیا تو دوسری بہن نے بھی شوق میں مقابلے کا امتحان پاس کرلیا پھر تیسری چوتھی اور پانچوں بہنوں نے سی ایس ایس کا امتحان پاس کیا کیونکہ گھر کا مجموعی ماحول سازگار بن چکا تھا۔ماں باپ کبھی اپنے بچوں میں ان کی صلاحیتوں کا ادراک کر لیتے ہیں اور پڑھنے والے بچے کو سازگار ماحول فراہم کر دیتے ہیں جس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ وہ دیگر بچوں سے آگے نکل جاتا ہے، یہاں سمجھنے کی بات یہ ہے کہ اکثر لوگ بچوں کو تعلیم کے یکساں مواقع فراہم کرنے کی بات کرتے ہیں ایسا ہونا بھی چاہئے۔ اس لئے کہ والدین کے جذبات تمام بچوں کیلئے ہوتے ہیں کیونکہ ان کی نظر میں سبھی بچے برابر ہوتے ہیں۔ والدین کسی صورت نہیں چاہتے کہ ان کے بچوں میں سے کوئی بھی زندگی کی دوڑ میں ناکام یا پیچھے رہ جائے، والدین کی کوشش کے باوجود کچھ بچے واقعی پیچھے رہ جاتے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ پیچھے رہنے والے بچے کہیں نہ کہیں ناسازگار ماحول کا حصہ بن گئے تھے۔ اس بات کو سمجھنے کیلئے آپ اپنے بہن بھائیوں پر نظر ڈالیں تو آپ کو جواب مل جائے گا کہ آپ کے والدین نے تمام بہن بھائیوں کو یکساں مواقع فراہم کئے مگر کوئی آگے نکل گیا کوئی پیچھے رہ گیا یہ حقیقت ہے جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔ بہن بھائیوں کی زندگی پر غور کیا جائے تو معلوم ہو گا کہ آگے وہ بھائی یا بہن نکلا جسے سازگار ماحول میسر آیا تھا۔ یہ سازگار ماحول گھر کے اندر یا دوستوں کا ہو سکتا ہے۔ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ آپ کسی ایسے دوست کی زندگی کا حصہ بن جاتے ہیں کہ وہ اپنے ساتھ آپ کو بھی بلندیوں تک پہنچا دیتا ہے۔ کبھی آپ ایسے سسٹم کا حصہ بن جاتے ہیں جو آپ کی زندگی کو سنوار دیتا ہے۔ اس کے درپردہ دراصل وہ ماحول ہوتا ہے جو کسی بھی انسان کی ترقی یا تنزلی کا باعث بن جاتا ہے۔


ناکامی کا فارمولہ بھی یہی ہے کہ بلند سوچ کے لوگوں کی زندگی کا حصہ بننے کی بجائے جب آپ پست سوچ کے لوگوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیتے ہیں تو وہ اپنی زندگی کے ساتھ ساتھ آپ کی زندگی تباہ کر دیتے ہیں۔ جب آپ کو محسوس ہو کہ آپ کچھ لوگوں کی وجہ سے کامیابی سے دور ہوتے جا رہے ہیں تو ایسے لوگوں سے دور رہنے کی کوشش کریں۔ یہ فارمولہ عمومی زندگی کیلئے ہے جبکہ ازدواجی زندگی کے اصول اس سے مختلف ہیں۔ جو لوگ شادی سے پہلے نمایاں حیثیت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے اور شادی کے بعد اخراجات بڑھنے کے بعد انہیں احساس ہوتا ہے کہ انہوں نے زندگی کے قیمتی سال ضائع کر دیئے ہیں تو ایسے افراد شادی کے بعد بھی ترقی حاصل کر سکتے ہیں مگر شرط وہی سازگار ماحول کی ہے لیکن اس میں تھوڑی سی ترمیم کرنی ہو گی۔اگر بیوی ہے تو شوہر کو چاہئے کہ بیوی کو آگے بڑھنے کیلئے وہ ماحول فراہم کرے تاکہ وہ مکمل یکسوئی کے ساتھ اپنے ہدف کو سامنے رکھ کر کوشش کر سکے۔ اگر شوہر ہے اور وہ آگے بڑھنے کا سوچ رہا ہے تو بیوی کو چاہئے کہ شوہر کو سازگار ماحول فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ گھریلو امور سے اسے آزاد کر دے، بیوی شوہر کو باور کرا دے کہ وہ اپنے کام پر مکمل توجہ دے، گھر کی فکر چھوڑ دے۔ اس کے برعکس دیکھا جائے تو ہمارے گھروں کا ماحول سازگار نہیں ہوتا ہے جو لوگ ترقی کی راہ میں آگے نکل جاتے ہیں وہ اپنی انفرادی خصوصیت کی وجہ سے نکلتے ہیں جبکہ ہمارے گھروں کا ماحول پستی میں دھکیلنے والا ہے۔ اسے یوں سمجھا جا سکتا ہے کہ ایک مرد اپنے بزنس کو وقت دے رہا ہو تو بیوی کی طرف سے شکوہ کیا جاتا ہے کہ گھر کی ساری ذمہ داری اس کے کندھوں پر ڈال دی گئی ہے اور یہ کہ مرد نہ بچوں کو وقت دیتا ہے اور نہ ہی گھر کیلئے اس کے پاس وقت ہے۔ اس طرح کے شکوے شکایات کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ مرد سازگار ماحول سے محروم ہونے کی وجہ سے اپنے کام کو بھر پور توجہ نہیں دے سکتا، یوں وہ ترقی سے دور ہوتا چلا جاتا ہے۔اس پس منظر میں سمجھنے کی بات یہ ہے کہ جب ایک شخص کو ہم ساز گار ماحول فراہم کریں گے اور وہ اس کے نتیجے میں ترقی حاصل کر لے گا تو اس کا سب سے زیادہ فائدہ قریبی لوگوں کو ہی ہوگا کیونکہ ایک کامیاب انسان اپنے وسائل اور پیسے سے اپنی فیملی کو ہر وہ سہولت فراہم کرنے کی پوزیشن میں ہوتا ہے ناکام شخص جس کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔