ہائیکورٹ سیکشن 20 کے تحت گرفتاریاں

اسلام آباد ہائیکورٹ کا پیکا کی سیکشن 20 کے تحت گرفتاریاں نہ کرنے کا حکم

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیکا ایکٹ میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کیخلاف دائر درخواست پر فیصلہ سنادیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیکا ایکٹ میں آرڈیننس کےذریعےترمیم کیخلاف پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کی درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سماعت کی۔

دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پارلیمنٹ کی موجودگی میں آرڈیننس کے ذریعے پیکاقانون تبدیل کیا گیا، جوخود کو عوامی نمائندہ کہتا ہے وہ بھی تنقید سے نہ گھبرائے ، جس پر عدالت عالیہ نے ایف آئی اے اور وزارت داخلہ کو نئے قانون پر عمل درآمد سے روکنے اور پیکا قانون کی دفعہ 20 کے تحت گرفتاریوں سے روک دیا۔

مزید پڑھیں:  سندھ کابینہ میں شامل مزید8 وزرا ء نے حلف اٹھا لیا

عدالت نےکیس میں معاونت کے لئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کل پیش ہونے کا حکم دیا اور پیکا ایکٹ سے متعلق تمام زیرسماعت کیسز یکجا کردیئے۔

عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ سیکشن 20 کےتحت کسی کمپلینٹ پر گرفتاری عمل میں نہ لائی جائے، ایف آئی اے پہلے ہی ایس او پیز جمع کرا چکی، ایس اوپیز پر عمل نہ ہوا تو ڈی جی ایف آئی اے، سیکرٹری داخلہ ذمہ دار ہونگے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ دنیا بھر میں ہتک عزت کو جرم سےالگ کیاجارہا ہے، زمبابوے اوریوگنڈا بھی ہتک عزت کو فوجداری قانون سے نکال رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:  وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کی امریکی عہدیداران سے ملاقات، اہم امور زیربحث

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دئیے کہ عوامی نمائندے کیلئے تو ہتک عزت قانون ہونا نہیں چاہیے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف پی ایف یو جے کی درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ دو روز قبل صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کے ساتھ ساتھ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا آرڈیننس جاری کیا تھا۔ آرڈیننس میں سیکشن 20 میں ترمیم کی گئی ہے جس کے تحت کسی بھی فرد کے تشخص پر حملے کی صورت میں قید کی سزا 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کردی گئی ہے۔