روس یوکرین تلخیوں کی تاریخ

روس اور یوکرین کے درمیان ماضی کی تلخیوں کی تاریخ

سوویت یونین میں شامل ہونے سے قبل یوکرین روسی سلطنت کا حصہ تھا۔ 1991 میں سوویت یونین کے خاتمہ ہوا تو یوکرین سمیت 14 آزاد ریاستیں قائم ہوئیں۔

روس اور یوکرین کی تلخيوں کی تاريخ تو بہت پرانی ہے تاہم حالیہ کشیدگی کی اہم وجہ مشرقی يوکرين کا علاقہ ڈونبيس ہے جو صنعتی پاور ہاؤس بھی ہے۔ سرحدوں سے ملحق يہ علاقہ اسٹريٹجک اہميت کا حامل ہے۔

روس نے اب وہاں کی دو عليحدہ خود ساختہ رياستوں دونيتسک عوامی جمہوريہ اورلوہانسک عوامی جمہوريہ کوآزاد تسليم کرليا ہے۔

يوکرين ميں حکومت مخالف مظاہرے 2013 ميں شروع ہوئے تھے اس احتجاج کی وجہ سے صدر وکٹر یانوکوویچ کو ملک سے فرارہونا پڑا تھا۔ اس کے بعد يوکرين کا جھکاؤ روس سے يورپ کی طرف ہوگيا تھا جس کے بعد روسي صدر ولادمير پيوٹن نے کہا تھا کہ يوکرين کے معاملے ميں مغرب حد سے گزر چکا ہے۔

مزید پڑھیں:  رواں سال کامکمل گلابی چاند 24اپریل کو نظر آئے گا

یہ بھی پڑھیں: بیلاروس کا جنگ میں یوکرین کے خلاف روس کا ساتھ دینے کا فیصلہ

2014 میں روس نے حملہ کرکے يوکرين کے جزيرہ نما علاقہ کرائميا پرقبضہ کرليا تھا۔ اس کے بعد متاثرہ علاقوں ميں روس اور يورپ کے حمايت يافتہ گروپوں ميں چھوٹی موٹی جھڑپيں شروع ہوگئيں جس میں اب تک 14 ہزار افراد ہلاک اور 20 لاکھ افراد در بہ در ہوئے ہيں۔

مزید پڑھیں:  خان یونس میں اجتماعی قبر دریافت، 100 سے زائد نعشیں نکال لی گئیں

روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسند دونیتسک اور لوہانسک کے تمام علاقوں کو اپنا علاقہ قرار دیتے ہیں۔

2015 ميں روس اور یوکرین نے منسک امن معاہدے پر اتفاق کیا تھا۔ خطے ميں خيف اور عليحدگی پسندوں ميں تنازع ختم کرنا طے ہوا تھا مگراس کے بعد سے بتدريج فريقین ايک دوسرے پرمعاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے رہے ہيں۔