اربوں روپے بچائے شہباز شریف

قوم کے اربوں روپے بچائے اوراس جرم کی سزا بھگت رہا ہوں، شہباز شریف

قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ قوم کے اربوں روپے بچائے اور ساڑھے 3 سال سے اس جرم کی سزا بھگت رہا ہوں۔

مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ عدالت جو پوچھتی رہی سوالوں کا جواب دیتا رہا اور صاف پانی کمپنی کیس میں ہمارے ساتھی بری ہوئے۔ قوم کے سامنے مجھے بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صاف پانی کمپنی کیس میں عدالت نے جو فیصلہ دیا وہ ہم سب کی کامیابی ہے۔ انجینئر راجہ کو گرفتار کیا گیا اور وہ کئی ماہ جیل میں رہے۔ مجھے ایک کیس میں نیب نے بلایا لیکن دوسرے میں گرفتار کیا۔ اکتوبر 2018 میں مجھے نیب نے بلوایا تھا اور صاف پانی میں بلا کر آشیانہ کیس میں گرفتار کر لیا۔

یہ بھی پڑھیں:مسلم لیگ ن ایم این اے ملک سہیل خان ضمانت خارج ہونے پر عدالت سے فرار

مزید پڑھیں:  خیبرپختونخوا حکومت امن کے قیام میں ناکام ہو چکی، بلاول بھٹو

قائد حزب اختلاف نے مزید کہا کہ کہا گیا صاف پانی کیس میں اربوں روپے کا غبن کیا گیا ہے اور نیب نے مجھ پر ظلم ڈھائے جبکہ نیب نیازی گٹھ جوڑ نے کمپنی کے سی ای او کو بھی نہ چھوڑا اور کہا گیا کہ شہباز شریف کے خلاف بیان دے دو ہم چھوڑ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سب سے کم بولی دینے والوں سے 20 فیصد اور کم کروایا۔ کہا گیا میں نے پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی ہاں جرم کیا میں مانتا ہوں کیونکہ پیپرا قانون کہتا ہے بولی دینے والے سے حکومت جوڑ توڑ نہیں کرسکتی۔ میں نے 3 ہزار 300 ارب روپے 10 سال میں عوام کے لیے خرچ کیے۔

شہباز شریف نے کہا کہ قوم کے اربوں روپے بچائے اور ساڑھے 3 سال سے اس جرم کی سزا بھگت رہا ہوں۔ نیب نیازی گٹھ جوڑ نے معیشت تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ انہوں نے کہا کہ نئی لیکس میں پاکستان کے بعض لوگوں کے نام آئے۔ این سی اے نے سوئس بینکس میں بھی میرے اکاؤنٹس کی چھان بین کی لیکن اگر میرے خلاف کرپشن ثابت ہو جائے تو قبر سے نکال کر بھی تختہ دار پر لٹکا دینا۔ فارن فنڈنگ کیس میں عمران خان کے چائے والے کہاں گئے؟

مزید پڑھیں:  سعودی وفد کے دورے پر سیاست افسوسناک ہے،وزیرخارجہ

شہباز شریف نے کہا کہ عوام کے پاس بچوں کے دودھ اور ادویات کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ مالم جبہ، ہیلی کاپٹر کیس اور اربوں درخت کہاں گئے؟ حکومت نےغریب عوام کا بھرکس نکال دیا۔انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد عوام کی خواہش پر لا رہے ہیں اور سیاسی جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ سب تحریک عدم اعتماد کے لیے آگے بڑھیں گے۔ تحریک عدم اعتماد لانا ہمارا سیاسی اور آئینی حق ہے۔