زندگی کی آخری لمحات اہم انکشاف

زندگی کی آخری لمحات میں ماضی کس طرح نظروں کے سامنے گھومتا ہے؟ اہم انکشاف

سائنس دانوں کے لیے یہ بات شروع سے ایک معمہ بنی ہوئی ہے کہ جسم سے روح نکلتے وقت انسان کے کیا احساسات ہوتے ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ماضی کے حالات وواقعات فلم کے پردے کی طرح دماغ میں چلتے ہیں۔

امریکی ریاست کینٹکی کے اسپتال لوئس ولے کے ڈاکٹروں نے حادثاتی طورمرتے ہوئے مریض کے ذہن میں چلنے والے خیالات کو ریکار ڈ کرنے میں کام یاب ہوگئے ہیں۔ لوئس وِلے یونیورسٹی کے نیوروسرجن ڈاکٹر اجمل ضمیر کا اس بارے میں کہنا ہے کہ موت کا یہ حیرت انگیز نظارہ اس وقت ریکارڈ کیا گیا جب ہم ایک 87 سالہ مرگی کے مریض کا علاج کرتے ہوئے الیکٹرواین سیفالوگرام (ای ای جی) کر رہے تھے۔ ای ای جی کے ذریعے دماغ کی مانیٹرنگ کرنے کے دوران ہی مریض ہارٹ اٹیک کی وجہ سے موت سے ہم کنار ہوگیا۔ 15

منٹ تک ہونے والی اس ریکارڈنگ کی وجہ سے ہم یہ دیکھنے کے اہل ہوسکے کہ موت سے 15 منٹ قبل کیا ہوا۔ ای ای جی ریکارڈنگ سے ظاہر ہوتا ہے کہ دل کی دھڑکن بند ہونے سے قبل اور بعد کے آخری 30 سیکنڈ میں دماغ کی گاما اوسیلیشن لہروں کی سرگرمی میں اضافہ ہوا۔ ماہرین کا کہنا ہےان لہروں کا تعلق یادداشت کی بحالی، غور و فکر اور خوابوں سے ہے۔ گاما لہروں کی سرگرمی سے اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ ہماری زندگی کی آخری لمحات میں ماضی کی خوش گوار یادیں ہمارے دماغ میں بار بار اس وقت تک چلتی ہیں،جب تک دماغ مردہ نہیں ہوجاتا۔