تحفظ اطفال ترمیمی مسودہ آئین

پختونخوا حکومت کا تحفظ اطفال ترمیمی مسودہ آئین سے متصادم قرار

قومی کمیشن برائے تحفظ اطفال نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے بچوں کے تحفظ کیلئے تیار قانون کو آئین سے متصادم قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ صوبائی کابینہ سے منظور ترمیمی مسودہ آئین کے آرٹیکل 141اور 142کی خلادف ورزی ہے۔

صوبائی حکومت اسے اسمبلی میں پیش کرنے کی بجائے اس پر نظر ثانی کرے، قومی کمیشن برائے تحفظ اطفال کی جانب سے وزیراعلیٰ محمود خان کو ارسال مراسلے میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر ایکٹ 2010ء میں ترمیمی مسودہ کی کابینہ سے منظوری حاصل کرلی گئی ہے تاہم یہ مسودہ آئین کے آرٹیکل 141 اور 142 کے منافی ہے جس کے باعث اس قانونی مسودہ کو اسمبلی میں پیش کرنے کی بجائے اس پر دوبارہ سے نظر ثانی کی ضرورت ہے، اسی طرح ترمیمی مسودے میں مزید ترامیم کی ضرورت ہے، صوبائی حکومت قانون میں ایک ہی بار جامع ترامیم کرتے ہوئے قانون کو مؤثر بنائے۔ قومی کمیشن نے صوبائی حکومت کی صوبائی کمیشن کی جانب توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی ہے اور کہا ہے کہ صوبائی تحفظ اطفال کمیشن کا سربراہ کئی برسوں سے تعینات ہی نہیں کیا گیا ہے، بین الاقوامی اداروں نے بھی اس کی نشاندہی کرتے ہوئے قوانین کے نفاذ میں اس عدم تعیناتی کو خلل قرار دیا ہے، قومی کمیشن نے صوبائی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ جلد صوبائی کمیشن کے سربراہ کی تقرری کرے اور ترمیمی مسودے کو صوبائی اسمبلی میں پیش کرنے کی بجائے اس پر دوبارہ سے نظر ثانی کی جائے۔

مزید پڑھیں:  بلوچستان میں طوفانی بارشیں ،طغیانی سے نشیبی علاقے زیر آب