خواتین کی اموات حمل زچگی سے

پاکستان: 12 فیصد خواتین کی اموات حمل اور زچگی کی پیچیدگیوں سے ہوتی ہیں

ماہرین زچہ و بچہ کا کہنا ہے کہ نوجوان خواتین میں 12فیصد اموات حمل اور زچگی کی پیچیدگیوں سے ہوتی ہیں جبکہ دوران زچگی خون زیادہ بہہ جانے ’پوسٹپارٹم ہیمرج‘ سے ہونیوالی اموات 41 فیصد تک ہے۔

تفصیلات کے مطابق ملک کی معروف گائناکولوجسٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دوران حمل اور زچگی کے دوران پیچیدگیوں کی وجہ سے نوجوان خواتین کی اموات کی شرح کل اموات کا 12 فیصد ہے، یعنی نوجوان خواتین کی مرنے کی وجوہات میں سے 12 فیصد اموات دوران حمل اور زچگی کے دوران پیچیدگیوں کی وجہ سے ہوتی ہیں، ان خواتین کی عمر 15 سے 49 سال ہے، یہ وہ خواتین ہیں جنہیں کوئی بیماری نہیں اور وہ صحتمند ہوتی ہیں۔

مزید پڑھیں:  رات کی نیند اور چلنے کے انداز کے درمیان تعلق

زندگی کی آخری لمحات میں ماضی کس طرح نظروں کے سامنے گھومتا ہے؟ اہم انکشاف

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ماؤں کے مرنے کی سب سے عام وجہ زچگی کے دوران خون زیادہ بہہ جانا بھی ہے، جسے پوسٹپارٹم ہیمرج کہتے ہیں، جو پاکستان میں خواتین کے مرنے کی سب سے بڑی وجہ ہے، پاکستان میٹرنل مورٹالیٹی سروے 2019 کے مطابق یہ تعداد 41 فیصد ہے، اگر خاندانی منصوبہ بندی کرلی جائے تو عورتوں کی اموات میں 30 فیصد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔

مزید پڑھیں:  رات کی نیند اور چلنے کے انداز کے درمیان تعلق

معروف گائناکولوجسٹ اور ایسوسی ایشن آف مدرز اینڈ نیو بورنز کی صدر ڈاکٹر عذرا احسن کا کہنا تھا کہ دوران حمل اور زچگی کے دوران ہونیوالی اموات ماں کی صحت کی وجہ سے بھی ہوتی ہیں اور کچھ کلچرل وجوہات بھی ہوتی ہیں، ان میں سے اکثر خواتین گائناکولوجسٹ کے پاس نہیں جاتیں۔

عذرا احسن کا مزید کہنا تھا کہ ان خواتین کو بھی مختلف پریشانیاں ہوتی ہیں کسی کو گھر سے اجازت نہیں، کسی کے پاس پیسے نہیں، کوئی مضافاتی علاقوں سے تعلق رکھتا ہے تو کسی کے پاس ٹرانسپورٹ نہیں، اس لئے وہ نہیں جا پاتیں۔

کیٹاگری میں : صحت