امریکی جنگ کا حصہ غلط پالیسی

امریکی جنگ کا حصہ بننا غلط پالیسی تھی، وزیر اعظم

وزیراعظم نے پیٹرول اور ڈیزل 10 روپے فی لیٹر جبکہ بجلی 5 روپے فی یونٹ سستی کرنے کا اعلان کر دیا،عمران خان نے کہا کہ سوشل میڈیا پر وزیراعظم کو بھی نہیں چھوڑا جا رہا، کوئی پوچھنے والا نہیں۔

وزیراعظم نے 5 روپے فی یونٹ بجلی بھی سستی کرنے کا اعلان کیا جبکہ یہ بھی کہا کہ آئندہ بجٹ تک پٹرول، ڈیزل اور بجلی مزید مہنگی نہیں کریں گے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ بی اے پاس نوجوانوں کو 30 ہزار روپے انٹرن شپ دلوائیں گے، 80 لاکھ خاندانوں کو اب 12 ہزار کے بجائے 14 ہزار روپے ملا کریں گے۔ آئی ٹی سیکٹر میں کمپنی اور فری لانسرز کو 100 فیصد ٹیکس چھوٹ دی ہے۔ ہماری حکومت میں پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ ترسیلات آئے، پاکستان کی تاریخ کی سب سے زیادہ برآمدات ہوئیں، جبکہ یہ برآمدات ان دونوں جماعتوں کے دورِ حکومت میں کم تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہماری ٹیکس وصولی 6 ہزار ارب روپے سے زیادہ ہوئی، ہماری ٹیکس وصولی 31 فیصد زیادہ ہوئی۔ 4 بڑی فصلیں گندم، چاول، مکئی اور گنا کی سب سے زیادہ پیداوار ہوئی، کسانوں کے پاس 11سو ارب روپے اضافی پیسا گیا جبکہ پہلے کسانوں کو پیسے ہی نہیں ملتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ سرفہرست 100 کمپنیوں نے 930 ارب روپے منافع کمایا، چاہتا ہوں مزید بڑے سرمایہ کار آئیں تاکہ ملک ترقی کرے۔ پاکستان کی ٹریکٹر کی فروخت 20 فیصد زیادہ ہوئی، ٹیکسٹائل کی برآمدات تاریخ کی سب سے زیادہ ہوئیں، تعمیراتی شعبے میں 1500 ارب روپے آئے۔

آزادی صحافت پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کہا جارہا ہے کہ آزادی صحافت پر پابندی لگائی جارہی ہے، آزادی صحافت پر پابندی کی بے بنیاد باتیں پھیلائی جارہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اچھی صحافت معاشرے کا اثاثہ ہیں، تنقید ہمیں آگاہ کرتی ہے۔ پیکا 2016 میں منظور ہوا، اس کا آزادی صحافت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایک صحافی نے لکھا کہ عمران خان کی بیوی گھر چھوڑ کر چلی گئی، وزیراعظم کے ساتھ ایسا ہو رہا ہے تو سوچیں عام لوگوں کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ 94 ہزار کیسز ایف آئی اے کے پاس پڑے ہوئے ہیں۔ ایک صحافی نے نواز شریف کے خلاف لکھا تو نواز شریف نے اس کو 3 دن بند کردیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ساری زندگی تنقید دیکھی ہے، آزاد کشمیر کے وزیراعظم کو نامزد کرنے کے بعد کہا گیا کہ جادو اور ستاروں کے ذریعے انہیں چنا گیا ہے۔ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر غیر ملکی اخبار اس طرح کی بات لکھتا تو اس پر اتنا جرمانہ لگتا کہ اخبار ہی بند ہوجاتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مراد سعید کے خلاف بات کی گئی وہ انصاف مانگ رہا ہے، سوشل میڈیا پر گند پھیلایا جارہا ہے، مائیں فون کرکے بولتی ہیں کیا کوئی پوچھنے والا نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آزادی صحافت کے نام پر یہاں مافیا بیٹھ کر بلیک میل کررہے ہیں، ان کے ایجنڈے کچھ اور ہیں، کچھ صحافی پیسے لے کر گند اچھال رہے ہیں، ہمیشہ تنقید کا سامنا کیا، انگلینڈ میں بھی ہرجانے کا کیس لڑا، جتنی غیر ذمہ دارانہ چیزیں ہمارے ہاں ہوتی ہیں کہیں نہیں ہوتیں، اس کا آزادی صحافت سے کوئی تعلق نہیں، اچھے صحافی خود چاہتے ہیں کہ فیک نیوز ختم ہو، اچھے صحافی معاشرے کا اثاثہ ہے۔

مزید پڑھیں:  پاک افغان تجارتی معاہدہ ،ڈرائیورز کیلئے ویزا اور پاسپورٹ کی شرط ختم

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کی کورونا کے خلاف حکمت عملی کو سراہا، بین الاقوامی سطح پرماضی کی حکومتوں کی کبھی تعریف کی گئی ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ ورلڈ بینک نے احساس پروگرام کو دنیا کے 4 بہترین پروگرامز میں سے ایک قرار دیا۔ دنیا تحریک انصاف کی حکومت کے بارے میں کیا کہتی ہے؟ اکانومسٹ کہتا ہے کہ 190ملکوں میں پاکستان پہلے 3 ملکوں میں شامل ہے، بل گیٹس نے پوچھا کہ کیا اقدامات کیے کہ کورونا پر قابو پایا، بل گیٹس نے تعریف کی کہ کورونا کے ساتھ پولیو کے خلاف لڑے۔ وزیراعظم نے سوال کیا کہ یہ دونوں جماعتیں بتائیں کہ کیا کبھی دنیا نے ان کی حکومتوں کی تعریف کی؟

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملکی خارجہ پالیسی اپنے ملک کے مفادات کے لیے ہونی چاہیے، خارجہ پالیسی کسی کو فائدہ پہنچانے کے لیے نہیں ہونی چاہیے۔ آزاد قوم کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ پالیسی ہو جو قوم کے مفاد میں ہو۔ ماضی میں غلط خارجہ پالیسی بنائی گئی، جب سے سیاست شروع کی تو خواہش تھی پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی ہو۔ انہوں نے ماضی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کوئی لینا دینا نہیں تھا، ہمیں امریکا کی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شامل نہیں ہونا چاہیے تھا۔

مزید پڑھیں:  فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت

وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ بدقسمتی سے وہ فارن پالیسی پاکستانیوں کے فائدے کے لیے نہیں تھی، 80 ہزار پاکستانیوں کی جانیں گئیں۔انہوں نے کہا کہ شرمناک بات یہ تھی کہ ایک ملک کسی ملک کیلئے جنگ کر رہا ہے اور اسی پر بمباری ہو رہی ہے۔ بین الاقوامی سیاست پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی صورتحال تیزی سے بدل رہی ہے، بدلتی صورتحال کے اثرات پاکستان پر بھی اثرانداز ہو رہے ہیں۔ فوجی آمر چاہتے ہیں کہ دنیا ان کو مانے اور تسلیم کرے۔

وزیراعظم نے ماضی کی افغانستان میں امریکی جنگ کے دور کی مثال دیتے ہوئے سابقہ حکومتوں کو ہدف تنقید بنایا اورکہا کہ مشرف کے دور میں 10 ڈرون حملے ہوئے جبکہ آصف زرداری اور نواز شریف کے دور حکومت میں 400 ڈرون حملے ہوئے۔ انہوں کا کہنا تھا کہ یہ تو جمہوری حکومتیں تھیں انہیں امریکا کو کہنا چاہیے تھا کہ بچے اور عورتیں مر رہے ہیں، لیکن آصف زرداری نے کہا کولیٹرل نقصان سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ امریکی صحافی نے لکھا کہ زرداری نے کہا کہ ڈرون حملوں میں بےگناہوں کے مرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہ جب 2018 میں معیشت ملی تو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ ملا، ہم اس مشکل وقت سے نکلے تھے کہ کورونا آگیا۔ان کا کہنا تھا کہ کورونا کی وجہ سے دنیا کی اچھی بھلی معیشتیں بھی متاثر ہوئیں۔ شور مچایا گیا کہ بڑی مہنگائی آگئی ہے اس حکومت کو گرادو، پیپلز پارٹی کے دور میں 2008 سے 2012 تک 13.6 فیصد مہنگائی رہی۔ پیپلز پارٹی کے پہلے دور میں 71 سے لیکر 77 تک 13.9 فیصد مہنگائی ہوئی جبکہ دوسرے میں 8.3 فیصد اور تیسرے دور میں 11.6 فیصد مہنگائی ہوئی جبکہ ن لیگ کے پہلے دور میں 10.7 فیصد منہگائی ہوئی۔ہمارے ساڑھے 3 سال میں 8.5 فیصد مہنگائی ہوئی۔ عالمی منظر کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ سپلائی لائن متاثر ہونے سے دنیا بھر میں مہنگائی آئی۔ان کا کہنا تھا کہ امریکی معیشت سب سے تگڑی سمجھی جاتی ہے، 40 سال بعد اتنی مہنگائی ہوئی کہ مہنگائی کی شرح 7.5 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ کینیڈا میں 30 سال بعد سب سے زیادہ مہنگائی آئی۔