2 147

مشرقیات

جولائی 1187ء کو حطین کے میدان میں سات صلیبی حکمرانوں کی متحدہ فوج کو جو مکہ اور مدینہ پر قبضہ کرنے آئی تھی ، ایوبی سپاہ نے عبرتناک شکست دے کر مکہ اور مدینہ کی جانب بری نظر سے دیکھنے کا انتقام لے لیا تھا اور اب و ہ حطین سے پچیس میل دور عکر ہ پر حملہ آور تھا ، سلطان صلاح الدین ایوبی نے یہ فیصلہ اس لیے کیا اتھا کہ عکرہ صلیبیوں کا ایسا مذہبی مرکز تھا ، جیسے مسلمانوں کیلئے مکہ مکرمہ ۔ چنانچہ اس نے مضبوط دفاع کے باوجود عکرہ پر حملہ کر دیا اور 8جولائی 1187ء کو عکرہ ایوبی افواج کے قبضے میں تھا ۔ اس معرکے میں صلیبی انٹیلی جنس کا سربراہ ہرمن بھی گرفتار ہوا ، جسے فرار ہوتے ہوئے ایک کمانڈر نے گرفتار کیاتھا۔
گرفتاری کے وقت ہرمن نے کمانڈار کو خوبصورت لڑکیوں اور بہت سے سونا دے کر فرار کرانے کی پیش کش کی تھی، مگر کمانڈر نے اسے رد کر دیا ۔ ہرمن کو جب سلطان صلاح الدین ایوبی کے سامنے پیش کیا گیا تو اس نے گرفتار کرنیوالے کمانڈر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے سلطان سے کہا: سلطان معظم ! اگر آپ کے تمام کمانڈر اس کردار کے ہیں جو مجھے پکڑ کر لایا ہے تو میں آپ کو یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ آپ کو بڑی سے بڑی فوج بھی یہاں سے نہیں نکال سکتی ، اس نے کہا، میری نظر انسانی فطرت کی کمزوریوں پر رہتی ہے ، میں نے آپ کے خلاف یہی ہتھیار استعمال کیا ، میراماننا ہے کہ جب یہ کمزوریاں کسی جرنیل میں پیدا ہو جاتی ہیں یا پیدا کر دی جاتی ہیں تو شکست اس کے ماتھے پر لکھ دی جاتی ہے ہم نے آپ کے یہاں جو بیچ بو دیا ہے ، وہ ضائع نہیں ہوگا ، آپ چونکہ ایمان والے ہیں، اس لئے آپ نے بے دین عناصر کو دبالیا ، لیکن ہم نے آپ کے امرا ء کے دلوں میں حکومت ، دولت ، لذت اور عورت کانشہ بھر دیا ہے ، آپ کے جانشین اس نشے کو اتار نہیں سکیں گے اور میرے جانشین اس نشے کو تیز کرتے رہیں گے ۔
سلطان معظم ! یہ جنگ جو ہم لڑ رہے ہیں ، یہ میری اور آپ کی یا ہمارے بادشاہوںکی اور آپ کی جنگ نہیں ، یہ کلیسا اور کعبہ کی جنگ ہے ، جو ہمارے مرنے کے بعد بھی جاری رہے گی ، اب ہم میدان جنگ میں نہیں لڑیں گے ، ہم کوئی ملک فتح نہیں کریں گے ، ہم مسلمانوں کے دل و دماغ کو فتح کرینگے ، ہم مسلمانوں کے مذہبی عقائد کا محاصرہ کریں گے ، ہماری لڑکیاں ، ہماری دولت ، ہماری تہذیب کی کشش جسے آپ بے حیائی کہتے ہیں ، اسلام کی دیواروں میں شگاف ڈالے گی ۔ میں جو پیش گوئی کر رہا ہوں ،یہ اپنی اور آپ کی قوم کی فطرت کو بڑی غور سے دیکھ کر کر رہا ہوں اس کے بعد سلطان صلاح الدین ایوبی اپنا یہ سنہرا قول دہرایا کرتے تھے :” اگر تم نے کسی قوم کو تبا ہ کرنا ہے تو اس کی نوجوان نسل میں بے حیائی پھیلادو ”۔آپ کایہ عظیم قول آج حرف بحرف درست ثابت ہو رہاہے ۔
(داستان ایمان فروشوں کی)

مزید پڑھیں:  نشستن و گفتن و برخاستن