ضم شدہ قبائلی اضلاع

ضم شدہ قبائلی اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے وفاقی حکومت کے فنڈز میں خورد برد کا معاملہ

ضم شدہ قبائلی اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے وفاقی حکومت کے فنڈز میں خورد برد کا معاملہ

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کے چیئرمین سینیٹر ہلال الرحمن نے وزیر اعظم شہباز شریف کو خط لکھ دیا
2019 سے 2021 تک خیبر پختون خواہ حکومت نے قبائلی اضلاع کے 43 ارب سے زائد رقوم میں خورد برد کی ہے
سینٹ کی قائمہ سیفران کے چیئرمین سینیٹر ہلال الرحمن نے وزیر اعظم شہباز شریف کو خط میں تفصیلات سے آگاہ کر دیا
تحریک انصاف حکومت نے قبائلی اضلاع کے ترقیاتی فنڈز خیبر پختون خواہ کے دیگر علاقوں میں استعمال کئے ہیں
معاملے کی تحقیقات کی جائیں
سینٹ کی قائمہ سیفران نے مطالبہ کر دیا
قبائلی اضلاع کے لیے بنائے گئے اے آئی پی اور اے ڈی پی پروجیکٹس کے تحت شکایات موصول ہوتی رہیں، خط کا متن
معاملے کو نومبر 2021 میں کمیٹی اجلاس میں اٹھایا گیا، خط
کمیٹی اجلاس کے دوران خیبر پختون خواہ کی وزارت خزانہ 43 ارب سے زائد فنڈز کی تفصیلات مہیا کرنے میں ناکام رہے، خط
معاملے کو فلور آف دی ہاوس بھی اٹھایا جا چکا ہے، خط
خورد برد کے معاملے پر چئیرمین سینٹ اڈیٹر جرنل پاکستان کو بھی فرانزک آڈٹ کا کہہ چکے ہیں، وزیر اعظم کو لکھے گئے خط کا متن
وفاق اور صوبے میں پی ٹی آئی حکومتیں ہونے کی وجہ سے معاملے پر تاحال کوئی پیشرفت نہ ہو سکی، خط
معاملے پر اڈیٹر جنرل سے فرانزک اڈیٹ رپورٹ تیار کرائی جائے
مطالبہ ہے کہ 2018 سے 2022 تک قبائلی اضلاع میں استعمال ہونے والی ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز کی آڈٹ کی جائے

مزید پڑھیں:  سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کے وارنٹ جاری