معاشی ایمرجنسی نافذ

معاشی ایمرجنسی نافذ ، پرتعیش اشیاء کی امپورٹ پر مکمل پابندی

حکومت نے ملک کی تیزی سے بگڑتی ہوئی معیشت کو سہارا دینے کیلئے معاشی ایمرجنسی کی بنیاد پر لگژری غیر ملکی اشیاء کی امپورٹ پر مکمل پابندی عائد کردی۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے حکومتی فیصلوں پر بریفنگ دی۔انہوں نے کہا کہ معاشی ایمرجنسی کی بنیاد پر لگژری آئٹمزکی درآمد پرپابندی لگائی گئی ہے، امپورٹڈ گاڑیوں کی درآمد پر مکمل پابندی لگادی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جیم اور جیولری، چمڑا، چاکلیٹ اور جوسز،سگریٹ کی درآمد پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔ بڑی گاڑیوں اور موبائل فونز کی درآمد پر بھی مکمل پابندی لگادی گئی ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ امپورٹڈ کنفیکشنری، کراکری، فرنیچر، فش اور فروزن فوڈ، فروٹ اور ڈرائی فروٹ کی امپورٹ پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ میک اپ اور ٹشو پیپرز کی امپورٹ پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔وزیر اطلاعات نے بتایا کہ اس پابندی کا دو مہینے میں اثر زرمبادلہ کے ذخائر پر آئے گا اور اس پابندی اور دیگر اقدامات سے سالانہ بنیادوں پر 6 ارب ڈالر کے مثبت اثرات معیشت پر ہوں گے۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ ن لیگ کے دور میں ملکی ترقی کی شرح 6 فیصد تھی، گزشتہ 4 سال میں ملک کی معیشت کو تباہ و برباد کردیا گیا، ملک کے اندر ابھی ایمرجنسی صورتحال ہے، عوام کو موجودہ صورتحال میں قربانی دینا پڑے گی۔ مریم اورنگ زیب نے کہا کہ ملک میں آج جو مہنگائی ہے اس کی وجہ سابق وزیراعظم عمران خان کاآئی ایم ایف سے کیا گیا معاہدہ ہے۔وزیراطلاعات نے کہا کہ قرض 25 ہزار سے 43 ہزار ارب کردیا گیا۔
مریم اورنگ زیب نے کہا کہ آج جو سازشی کنٹینر پر کھڑے ہو کر 4 ہفتوں کی حکومت سے سوال کرتے ہیں ان کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے اور تھوڑی شرم کرنی چاہیے کہ ڈالر 189 تک ان کی حکومت میں گیا۔انہوں نے کہا کہ کارٹیلز، مافیاز اور امپورٹڈ حکومت نے 4 سال پاکستان کے عوام کو لوٹا، اس کے بعد جتنے امپورٹ ہو کر آئے تھے اور سب ایکسپورٹ ہو کر پاکستان سے باہر چلے گئے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ اب بیرونی قرضوں پر انحصار کم اور ملک کے اندر مالی انتظامات کرنے کا ایک مکمل منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے۔ اس وقت پاکستانیوں کو ایک معاشی منصوبے کے تحت قربانی دینی پڑے گی اور یہ تمام چیزیں دو مہینوں کے لیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ برآمدات سے متعلق معاشی پالیسی متعارف کروائی جارہی ہے، اس سے مقامی صنعت کاروں کو فائدہ ہوگا، مقامی سطح پر تیار ہونے والی صارفین کی اشیا کے استعمال میں اضافہ ہوگا، مقامی صنعت ترقی کرے گی، مقامی سطح پر روزگار ملے گا، ان اقدامات سے غیرملکی زرمبادلہ اور ڈالر کی قیمت میں استحکام آئے گا، کرنٹ اکائونٹ خسارہ اور ملک کا قرضوں پر انحصار بھی کم ہوگا۔

مزید پڑھیں:  شانگلہ حملہ :چین کا ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ