تخریب کاری خدشہ’ سخت سکیورٹی سے شہری خوف میں مبتلا

پاک افغان سرحد اور اس سے ملحقہ خیبر پختونخوا کے بندوبستی علاقوں بشمول پشاور میں تخریب کاری کے خدشات پر گزشتہ کئی روزسے پشاور شہر میں سخت سکیورٹی کیساتھ خوف بھی پھیل رہا ہے اس سلسلے میں پولیس نے مساجد اور امام بارگاہوں کے علاوہ تفریحی پارکس اور حساس سرکاری تنصیبات کی حفاظت کیلئے حکمت عملی کو تبدیل کردیا ہے اور ایف سی اور پولیس کے اضافی اہلکار مختلف مقامات اور شخصیات کی سکیورٹی پر تعینات کر دیئے گئے ہیں واضح رہے کہ پولیس اور سکیورٹی فورسز پر تازہ حملوں کے حوالے سے ضلع پشاور میں پولیس اوردیگر سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کو چوکس رہنے اور شہر کے داخلی راستوں کے علاوہ شہر میں داخل ہونیوالے خفیہ اورمتروک راستوںکی نگرانی کا حکم جاری کیا گیا ہے.
ذرائع کے مطابق پشاور کے سکولز،ہسپتالوں،صوبائی اسمبلی اور ایم پی ایز ہاسٹل کے علاوہ جوڈیشل کمپلیکس اور چھائونی میں واقع حسا س عمارتوں اور دفاتر، تفریحی پارکس اورلوگوں کے رش والے مقاما ت یعنی بازاروں وغیرہ پر حملوں اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جس سے بچنے کیلئے پیشگی انتظامات مزید سخت کردیئے گئے ہیں۔ شہر میں تقریبا تمام مقامات پر پولیس اور ایف سی کا پہرا بٹھا دیا گیا ہے جبکہ ہسپتالوں اور سکولز کی انتظامیہ کو بھی اپنی سکیورٹی یقینی بنانے کا حکم دیا گیا ہے تاہم اس تمام صورتحال میں شہریوں میں ایک خوف پھیل رہا ہے جس پر کنٹرول کیلئے حکومت کی جانب سے کوئی اقدام نہیں لیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:  سونا مزید مہنگا، 24 قراط سونے کی قیمت 2 لاکھ 29 ہزار سے متجاوز