مشرقیات

ملک میں تعلیم کا معیار ہمیشہ سے سوالیہ نشان رہا ہے اعلیٰ تعلیم کا معیار اب کیا بن گیا ہے سرکاری جامعات میں ایم فل اور پی ایچ ڈی میں کس طرح کے افراد کو داخلہ ملنے لگا ہے اس کی دو حقیقی جھلکیاں ملاحظہ فرمائیں ۔ایک معروف جامعہ میں ایک نوجوان جوایک سرکاری کالج میں غیر مستقل اسامی پر اردو پڑھا رہے ہیں ان کو ایم فل میں داخلہ اور اگلے مرحلے میں ایک موضوع پر تحقیق و تحریر کا کام سونپا گیا۔ نوجوان کواتفاق سے صاحب مشرقیات سے سلسلہ وار معلومات درکار تھیں دوسری ملاقات ہی میں اندازہ ہوا کہ موصوف کا معاملہ کچھ ٹھیک نہیں بار بار سمجھانے کے باوجود دستیاب معلومات نوٹ کرنے میں ان کو مشکلات کا سامنا تھا اس سے زیادہ بتانا مناسب نہیں کہ وہ بہرحال ایک ملنسار نوجوان تھا ایک اور صاحب کمال نے عربی میں پی ایچ ڈی کے طالب علم کے طور پر کال کی جن سے کبھی ملاقات نہ ہوئی ایک مرتبہ ہی فون پر بات ہوئی گفتگو بے ربط تو محسوس ہوئی ہی اچانک سے انہوں نے فرمائش کی کہ میرے لئے مقالہ لکھیں میں آپ کو معاوضہ دوں گا میں نے گزارش کی کہ بھائی اگر میں ا تنا ہی عالم فاضل اور قابل ہوتا تو خود پی ایچ ڈی نہ کرتا پھر سوال کیا کہ تم خود کیوں نہیں لکھتے تو کہنے لگے میری اردو ٹھیک نہیں غالباً موصوف کچھ مضامین لکھ کر قابلیت پکی کرنے کے چکر میں تھے ورنہ عربی پی ایچ ڈی کا مقالہ تو عربی ہی میں ہوتا ہو گا ان کی اردو کی کمزوری کا عقدہ اس وقت کھلا جب ایک برقی پیغام میں انہوں نے ”پناہ” کو ”فناہ” لکھا کسی کو یقین نہ آئے تو واٹس ایپ موجود ہے ۔صوابی والے عموماً ”ف ” کا تلفظ ”پ” کرتے ہیں فرید کو پرید پکارتے ہیں آفریدی بھی اپریدے یعنی ف کو پ کہتے دیکھے گئے ہیں تلفظ اپنی جگہ مگر لکھتے وقت ف اور پ میں اگر پی ایچ ڈی سکالر تمیز نہ کر پائے تو اسے عربی میں پی ایچ ڈی کی سند عطا کی جائے یا نہ اس کا فیصلہ ڈیفنس اور ایچ ای سی پر چھوڑتے ہیں۔ ایم فل اور پی ایچ ڈی کے بے قدری ہی کا نتیجہ ہے کہ نام کے ساتھ ڈاکٹر لکھا ہوتا ہے مگر ف اور پ کا فرق معلوم نہیں ہوتا۔ اس کے مقابلے میں میں نے ایم فل انگریزی لسان و ادب کے طالب علموں کو دن رات پڑھتے تحقیق کرتے سپروائزر کے پاس درجنوں چکر لگاتے اور مقالہ کی اصلاح دراصلاح کرتے دیکھا ہے ساتھ ہی چار لاکھ تک فیس کی ادئیگی بھی شاید اسی لئے نجی جامعات میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کو ترجیح ملنے لگی ہے کہ کچھ تو معیار ہے آخر۔

مزید پڑھیں:  سلامتی کونسل کی قراردادکے باوجوداسرائیل کی ہٹ دھرمی