معاملات کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟

عمران خان نے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کر دیا۔ حکومت وقت اپنی سی کوشش کر رہی ہے کہ معاملات پر اپنی گرفت کو مضبوط دکھا سکے ۔ پاکستان میں معیشت کا ڈولتا جسم ہر کسی کو دکھائی دے رہا ہے لیکن اس جسم کی کمزوری موجودہ حکومت کی گرفت میں سب سے زیادہ محسوس ہو رہی ہے ۔ وہ بار بار کہتے تو ہیں کہ اس تباہی میں ان کا کوئی کردار نہیں لیکن ان کی بات کواب کون مانے گا۔ عوام صرف اپنے جسم پر پڑنے والے چابک کے زناٹے کی آواز کو سمجھتے ہیں اور مورد الزام انہیں ٹھہراتے ہیں جو مسند اقتدار پردکھائی دیں ۔ عمران خان لوگوں کو بتا رہے ہیں کہ ان کے ہوتے ہوئے توملک میں معیشت کی شرح نمو پانچ فیصد سے کچھ زیادہ ہو رہی تھی ملک کی ٹیکسٹائل پالیسی کی کامیابی کا عالم یہ تھا کہ ہماری ٹیکسٹائل کی صنعت اگلے دو سالوں کے آرڈر بک کر چکی ہے اور ان کی پیداواری صلاحیت ان کو ملنے والے بزنس کا بوجھ اٹھانے کے لئے کافی نہیں۔ روپے کی قیمت میں استحکام تو نہ تھا لیکن ایسا انحطاط بھی نہ تھا کہ دوسو دو روپے کا ایک ڈالر ہو چکا اور اب بھی معلوم نہیں کہ انحطاط کی کونسی گہرائی ہماری منتظر ہے ۔ معیشت کے سارے اعشاریے درہم برہم چکے اور اب اس سب کا الزام بھی موجودہ حکومت کے سر ہے ۔ شوکت ترین صاحب کی حالیہ پریس کانفرنس میں نہایت اطمینان اور استدلال کے ساتھ انہوں نے ایک ایک فعل کا موازانہ موجودہ صورتحال سے کیا۔ گندم کی پیداوار میں کمی رہی تھی کیونکہ یکایک گرمی کی شدت میں اضافہ ہوا اور بارش نہ ہوئی۔ گندم کا دانہ چھوٹا رہ گیا اور فصل وقت سے پہلے پک کر تیار ہو گئی اس کے باوجود گندم کی پیداوار گزشتہ کئی سالوں کی نسبت زیادہ تھی۔ ایک ایسے وقت میں جب روس کے یوکرین حملے کے باعث یورپ میں گندم کی قیمت میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے اگر پاکستان میں گندم کی فصل کی پیداوار میں اضافہ حکومتی پالیسی کا مرکز بن جاتا تو اس صورتحال سے ہی پاکستان خاصا فائدہ اٹھا سکتا تھا ۔ مسلم لیگ نون کی جلد بازی نے سارے معاملات کو عمران خان کی حمایت میں پلٹ کر رکھ دیا ہے ۔ ان کی ہر ایک مات کا الزام اب مسلم لیگ نون کے سر ہو گا اور وہ اپنی ہر ایک جیت کا اعلان بڑے طمطراق بڑے واشگاف الفاظ میں کریں گے ۔ بھارت نے روس سے تیل کی خریداری کا معاہدہ کیا۔ اور اب بھارت میں تیل اور ڈیزل کی قیمتوں میں واضح کمی ہوئی ہے ۔ عمران خان بھی تو یہی بتا رہے تھے کہ پاکستان میں ہر قسم کی طاقت کی مرضی ‘ اجازت اور آمادگی کے ساتھ وہ ایسی ہی بات کرنے روس گئے تھے ۔ اگر پاکستان میں امریکہ کی ناراضگی سے ایسی سراسمیگی نہ پھیلتی اور امریکہ کے وفادار پاکستان سے جفا پر آمادہ نہ ہوجاتے تو پاکستان میں حالات پہلے سے بہتر ہوتے ۔ حکومت کی تبدیلی نے ملک کو انتہائی پریشانی میں مبتلا کردیا۔ امریکہ کو خوش کرنے کے لئے جن لوگوں نے عنان اقتدارسنبھالا انہیں نہ جانے کس طرح کی یقین دہانیاں کروائی گئی تھیں لیکن امریکہ کا تو ایک سیدھا سادا اصول ہے وہ وعدہ ہی کیا جووفا ہو گیا ‘ سواب موجودہ حکومت سنگین ترین معاشی بحران کا شکارہے اور پاکستانی عوام عمران خان کے دور حکومت کی تمام غلطیاں اور نااہلی بھلا کر اس سب کا ذمہ دار صرف مسلم لیگ نون کو ٹھہرائیں گے ۔ اتنی شدید گرمی میں بھی عمران خان کے جلسوں میں عوام کا جم غفیر اسی حقیقت کا غماز ہے ۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسی بدترین معاشی کیفیت میں موجودہ حکومت کس حد تک مزید غلط فیصلوں کی متحمل ہو سکتی ہے ۔ اس وقت اگر وہ عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوششیں کریں جس ارادے کا اظہار وہ کر بھی رہے ہیں اور یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اگر حلیف جماعتیں اس بات سے متفق ہوں تو ا یسا ہو بھی سکتا ہے تو یہ ایک اور بہت بڑی اور سنگین غلطی ہو گی۔ اس گرفتاری کے نتیجے میں ملک میں شدید بدنظمی کا خطرہ ہو گا ‘ معاملات خانہ جنگی کی حد تک بھی بگڑ سکتے ہیں۔ اس بات کو ذہن میں رکھنا بھی موجودہ حکومت کے لئے بہت ضروری ہے کہ اس وقت کہنے کو تو متحدہ اپوزیشن یا پی ڈی ایم کی حکومت ہے لیکن اسے بنیادی طور پر مسلم لیگ نون کی ہی حکومت سمجھتے ہیں ہر ایک غلطی اور کج ادائی کا خمیازہ بہرحال مسلم لیگ نون کو ہی بھگتنا پڑے گا۔وزیراعظم شہباز شریف کی باڈی لینگویج بھی اس وقت بہت پر اعتماد نہیں۔ پنجاب میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد ایک نیا بحران سراٹھا چکا ہے ۔ مسلم لیگ نون خود ہی چیف الیکشن کمشنر کے حوالے سے بہت مثبت رائے کا اظہار کر چکی ہے کیونکہ اس وقت ان کا موقف ان کے لئے فائدہ مند تھا۔ لیکن یہ اس بات سے ناواقف تھے کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر ایک نئے چہرے کی بیورو کریسی کا بہت بااصول چہرہ ہیں ۔ وہ قوانین کومکمل طور پربھر پور انداز میں نافذ کرنے کی صلاحیت اور تجربہ دونوں ہی رکھتے ہیں سو اب اس اصول پسندی کے بارے میں مسلم لیگ نون منفی رائے کا اظہار بھی کر سکنے کی متحمل نہیں ۔ ایسے میں معاملات کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا اس کا اندازہ کرنے کے لئے نجومی ہونے کی ضرورت نہیں۔ بس اللہ پاکستان کو اپنی امان میں رکھے ۔

مزید پڑھیں:  ''ظلم دیکھ کر چپ رہنا بھی ظلم ہے''