مشرقیات

لانگ مارچ کچھ زیادہ ہی نہیں لانگ ہو گیا، چلتے چلتے ہم تھک گئے اور منزل ہے کہ کوسوں دور، ستر سال بعد بھی ہم سے طے نہیں ہوسکا کہ منزل کی جانب سفر میں جس جس میر کارواں کو ہم نے چنا ہے ان کے بارے میں شاعر نے کہا ہے تو ادھر ادھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا، مجھے رہزنوں سے گلہ نہیں تیری رہبری کاسوال ہے، آپ کو معلوم ہے یہ مشہور زمانہ شعر ہمارے منصفوں نے ایک رہبر کو نااہل قرار دیتے ہوئے چند برس قبل اپنے فیصلے کا حصہ بھی بنایا تھا، تاہم صرف ایک رہبر کی بات تھوڑی ہے یہاں ہر شعبے اور ادارے میں جس جس کو بھی رہبری کا عہدہ ہاتھ آیا اس نے لمبا ہاتھ مارتے ہوئے ہمارے ساتھ ہمیشہ ہاتھ ہی کیا ہے، خود ان منصفوں نے بھی جو میزان انصاف ہاتھ میں لیے انصاف کی بجائے ناانصافی بانٹنے کی ایک تاریخ رکھتے ہیں اس تاریخ کو” یار” لوگوں نے نظریہ ضرورت کا نام دیا ہے اور یہ یار لوگ کبھی نہیں بتا سکے کہ نظریہ ضرورت کس کی ضرورت رہا ہے کم ازکم آج تو یہ ثابت ہو چکا ہے کہ نظریہ ضرورت اس ملک وقوم کے کسی کام نہیں آیا البتہ چند افراد اس سے وہ مستفید ہوئے کہ ان کی سات پشتوں میں سے دوسری اور تیسری پشت اس کے ثمرات کھا پی رہی ہے اور آنے والی پشتوں نے بھی کشتوں کے پشتے لگا دینے ہیں مطلب یہ کہ ابھی سفر جاری رہے گا یعنی یہ قوم لانگ مارچ میں مصروف رہے گی۔کہتے ہیں ہمارے ہاں قیادت کا فقدان ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ہمارے ہاں اس قوم کا فقدان ہے جو قائدانہ کردار کے افراد تراش سکے آپ اپنی تاریخ پر نظر ڈال لیں ایک سے ایک بڑا سیاسی نام نظر آئے گا تاہم قوم ان کے نام پر بھی کبھی متفق الرائے نہیں ہو سکی اور یوں جب بھی کسی آمر کا دل چاہا اس نے بڑی آسانی سے اقتدار پر قبضہ جمایا اور اگلے ایک عشرے تک جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے۔چلیں سیاستدان ایک دوسرے کااقتدار کبھی برداشت کرنے کو تیار نہیں ہوسکتے تو نہ ہوں ٹانگیں کھینچتے رہیں تاہم ایک کام تو کر سکتے ہیں کہ اس ملک کو طالع آزماؤں کے برتے پر نہیں چھوڑنا تمام تر اختلافات کے باوجود تمام سیاسی جماعتیں متفقہ طور پر کوئی ایسا معاہدہ کرلیں کہ سیاست میں اداروں کی مداخلت کی ہر راہ بند کرنی ہے، سیاستدانوں کی لڑائی میں کسی کو مداخلت کی اجازت نہیں دینی اور اس سے بھی ضروری یہ کہ صاف شفاف الیکشن کا انتظام کر کے ووٹ کو ہر حال میں عزت دینی ہے آپ دیکھیں گے کہ اس اتفاق رائے کے بعد لانگ مارچ بھی ختم ہو جائے گا اور اس قوم کو منزل بھی سامنے نظر آنے لگے گی۔ بصورت دیگر ہوا میں تیر چلاتے رہیں اور بے سمت کی پیش قدمی جاری رکھتے ہوئے منزل کا خواب دیکھتے رہیں شرمندہ تعبیر بہرحال اس نے نہیں ہونا ہے ۔

مزید پڑھیں:  کہ دیکھنا ہی نہیں ہم کو سوچنا بھی ہے