کوئی ڈیل نہیں ہوئی عمران خان

کوئی ڈیل نہیں ہوئی خون خرابے سے بچنے کیلئے اسلام آباد سے واپس گئے: عمران خان

ویب ڈیسک: تحریک انصاف کے چیئرمین نے آج پریس کانفرنس میں اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا ہے، سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کوئی نہ سمجھے کہ میری اسٹیبلشمنٹ سے کوئی ڈیل ہوئی ہے حکومت کو 6 روز دے رہا ہوں اگر انتخابات کا اعلان نہ ہوا تو بھرپور تیاری کے ساتھ جائیں گے کیونکہ اس بات ہماری تیاری نہیں تھی‘انہوں نے کہا کہ مردان میں سب سے پہلے شہید کارکن کے گھر گیا دوسرے کارکن فیصل عباس لاہور میں شہید ہوئے ہیں ان کے گھر پاکستان تحریک انصاف کے دیگر رہنما گئے ہیں.

انہوں نے کہاکہ ان دونوں کے لیے ایک ایک کروڑ روپے پارٹی کی طرف سے اکٹھا کریں گے انہوں نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو ایک حقیقی آزادی کے جذبے سے نکلے تھے، انہوں نے فیصلہ کیا کہ بیرونی ملک کی سازش سے کرپٹ ترین مافیا کی حکومت کو مسلط کیا اس لئے ہم ان کے خاندان کو جتنا خراج تحسین پیش کریں اتنا کم ہے. انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج میں جو ہمارے ساتھ ہوا اور پرامن احتجاج اس لئے تھا کہ پہلے سازش بنتی ہے، اس میں ہر قسم کا ایکٹر شامل ہو کر 22 کروڑ لوگوں کی منتخب حکومت کو گراتا ہے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی سب سے بڑی توہین یہ ہے کہ 30 سال جو لوگ اس ملک کو پیسے چوری کرکے اور پیسے باہر بھیج کر کھا رہے تھے، ہر قسم کے جرم کررہے تھے، ان لوگوں کو ملک پر مسلط کیا گیا.

مزید پڑھیں:  تخت بھائی :4بچوں کی ماں نے زہریلی دوا کھا کر زندگی کا خاتمہ کردیا

انہوں نے کہا کہ پہلے آپ سازش کرتے ہیں اس کے بعد چوروں کو بٹھا دیتے ہیں مغربی ممالک میں کوئی سوچ نہیں سکتا کہ ضمانت کے اوپر انسان کو کوئی عہدہ دیا جائے جبکہ یہاں پر اس کو وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بنادیتے ہیں. انہوں نے کہا کہ 60 فیصد کابینہ ضمانتوں پر ہو اگر اس کے خلاف کوئی قوم پرامن احتجاج نہیں کرسکتی تو پھر اس قوم کو زندہ ہی نہیں رہنا چاہیے عمران خان نے کہا کہ دنیا کی ہر جمہوریت میں آپ کو پرامن احتجاج کا حق ہوتا ہے، احتجاج کا حق بھی نہ دیا جائے رات کو گھروں پر حملے کیے گیے پنجاب پولیس نے عورتوں اور بچوں کو بھی نہیں دیکھا جس طرح وہ گھروں میں گھسے ہم عدالت کے پاس گئے اس کے بعد سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا کہ پولیس کو یہ نہیں کرنا چاہیے تھا اور رکاوٹیں ہٹا دیں.

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد ہم سمجھے کہ رکاوٹیں ہٹا دی جائیں گی اور پولیس کی کارروائی نہیں ہوگی اس کے بعد جو ہوا ہم اس کی توقع نہیں کررہے ہیں،انہوں نے کہا کہ جس طرح پنجاب پولیس کو استعمال کیا گیا پنجاب پولیس میں بہت اچھے اچھے افسران موجود ہیں لیکن موجودہ حکومت نے چن چن کر ایسے افسران کو تعینات کیا اور پھر ان سے ظلم کروایا اسلام آباد کے آئی جی کو سیف سٹی پروجیکٹ میں سزا ہونے والی تھی شہباز شریف اس کو واپس لے کر آئے ہیں. سابق وزیراعظم نے کہا کہ سابق وفاقی وزیر عمر ایوب پولیس کے ساتھ بات کرنے گئے تھے، پولیس نے انہیں اتنی بے دردی سے مارا ہے، میں اب تک یہ سوچ رہا ہوں کہ کون سی پولیس اپنی عوام، شہریوں، بچوں، عورتوں، بیٹیوں کو اس طرح ملک دشمن کرکے مارتی ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں پہنچنے میں 20 گھنٹے لگے جس طرح عوام نکلے ہیں ساری رات عوام سڑکوں پر کھڑی رہی لوگوں نے بچوں کو اٹھایا ہوا تھا لہٰذا یہ پروپیگنڈا کہ ہم انتشار پھیلانے جارہے تھے میں سوال پوچھتا ہوں کہ کیا کوئی اپنے بہن، بچوں، بچیوں کو انتشار پھیلانے کے لیے آتا ہے؟ کیا لوگوں نے اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا کہ کس طرح لوگ نکل رہے ہیں.

مزید پڑھیں:  ویسٹ انڈیز کیخلاف کھلاڑی پلان کے مطابق نہ کھیل سکے، ہیڈ کوچ

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’ہمارا مطالبہ صرف الیکشنز ہے، ہم جون میں نئے انتخابات کا اعلان چاہتے ہیں۔‘‘ہم نے مذاکرات کے لیے دروازے کھلے رکھے ہیں، ہم لڑائی نہیں چاہتے، کوشش ہے کہ اپنے مقصد تک بات چیت کے ذریعے پہنچیں۔‘انہوں نے کہا کہ ’اگر حکومت جون میں الیکشنز کی تاریخ کا اعلان کردیتی ہے تو پھر ہم بھی مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔‘