قیامت میں کن چیزوں کا حساب کتاب پہلے ہو گ

قیامت میں کن چیزوں کا حساب کتاب پہلے ہو گا؟

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’قیامت کے دن (جب حساب کتاب کے لیے بارگاہِ خداوندی میں پیشی ہو گی تو) آدمی کے قدم اپنی جگہ سے سرک نہ سکیں گے۔جب تک کہ اس سے پانچ چیزوں کے بارے میں پوچھ گچھ نہ کر لی جائے۔

۱۔ ایک سوال اس کی پوری زندگی کے بارے میں ہوگا کہ کن کاموںاور مشغلوں میں اس کو ختم کیا۔
۲۔ دوسرے اس کی جوانی کے بارے میں کہ کن مشغلوں میں اس کو بوسیدہ کیا۔
۳۔۴۔ تیسرا اور چوتھا سوال مال و دولت کے بارے میں کہ کہاں سے اور کن طریقوں سے اور کن ذرائع سے اس کو حاصل کیا تھا۔ اور کن کاموں اور کن راہوں اور کاموں میں اس کو صرف کیا۔
۵۔ پانچواں یہ کہ جو کچھ معلوم تھا (علم حاصل کیا تھا) اس پر کتنا عمل کیا۔ (ترمذی)

اللہ رب العزت نے انسان کی تخلیق کا مقصد اپنی عبادت فرمایا ہے۔ لیکن اس عبادت کے ساتھ اسے مختلف آزمائشوں میں مبتلا رکھا ہے ‘ وہ کتنا میری عبادت کرتا ہے اور کتنا آزمائشوں میں ناکام ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کو ہماری عبادات کی ضرورت نہیں ہے ‘نہ ہی وہ اس کا محتاج ہے۔ اور فرشتے ہمہ وقت جی جان کے ساتھ اللہ کی عبادت میں مصروف ہیں۔

لیکن اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا اور خلافت عطا فرمائی اور خلافت کے حق کو ادا کرنے کے لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دنیا کے معاملات ادا کرنے کے آداب سکھائے۔

مزید پڑھیں:  سفارتی تعلقات بحال، 9 سال بعد ایران سے معتمرین عمرہ ادائیگی کیلئے سعودی عرب روانہ

اس دنیا میں ہر اچھا کام عبادت ہے ۔ یہاں تک کہ اپنی زوجہ کے ساتھ حسن سلوک کرنا بھی۔ کیونکہ حسن سلوک کرنا اللہ کا حکم ہے۔ اور اس کے احکام کی بجاآوری ہی اس کی عبادت ہے۔
درج بالا ارشاد مبارکہ میں رحمۃ للعالمین نے ہمیں کچھ آداب زندگی سکھائے ہیں اور انداز تنبیہانہ ہے کہ پوچھ گچھ ان باتوں کی ہو گی۔ تاکہ امت ان اعمال و معاملات کو احسن طریقوں سے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقوں سے ادا کرے۔

۱۔ پہلی بات جو سمجھائی اور سکھلائی گئی ہے وہ یہ ہے کہ زندگی کو کن کاموں او ر مشغلوں میں صرف کیا اس کا سوال ہو گا۔
اور زندگی گزارنے کے لیے ہمیں قرآن کریم میں اور احادیث مبارکہ میں رہنمائی فرمائی گئی ہے۔ اور یہ پہلا سوال عمومی ہو گا۔

۲۔ دوسرا سوال زندگی کے ایک خاص حصے سے متعلق ہے کیونکہ یہی وہ وقت ہے کہ جس میں انسان بنتا سنورتا اور بگڑتا ہے ۔ اور اسی لیے اس جوانی کے اعمال صالحہ کو زندگی کے دیگر اعمال پر سونے اور مٹی کی نسبت سے تعبیر کیا گیا ہے۔

۳۔ تیسرا اور چوتھا سوال مال و دولت کا حصول اور ان کے خرچ کا ہے۔
کیونکہ مال و دولت کی طلب اور اس کا حصول ہر شخص کی تمنا ہوتی ہے۔ تو فرما دیا کہ اس کے بارے میں مکمل پوچھ گچھ ہو گی۔ کہ حاصل کس طرح اور کن ذرائع سے کیا‘ حلال یا حرام یا مشتبہ طریق اپنائے۔
اور خرچ کہاں کی۔ اللہ تعالیٰ کے راستے میں یا عیش و عشرت میں۔ اسی وجہ اور اس کی اہمیت کو بیان کرنے کے لیے فرمایاکہ دو سوال ہوں گے ۔

مزید پڑھیں:  سفارتی تعلقات بحال، 9 سال بعد ایران سے معتمرین عمرہ ادائیگی کیلئے سعودی عرب روانہ

۵۔ اور پانچواں ادب علم و عمل کے مطابق ہو گا کہ کتنا علم حاصل کیا اور اس کے مطابق کتنا عمل کیا۔
یہ وہ تمام زندگی کا نقشہ ہے کہ جن چیزوں سے فرشتے مبراء ہیں کہ ان سے ان باتوں سے متعلق سوال نہ ہو گا ‘ نہ پوچھ گچھ (اور یہی وجہ انسان کو اشرف المخلوقات بنانے والی ہے ) انسان سے ضرور پوچھ گچھ ہو گی۔

اگر ان سوالات کی تیاری ہم اللہ اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے طریقوں سے کریں گے تو آخرت میں کامیاب ہوں گے۔ ہم پر ضروری ہے کہ بتائے ہوئے طریقوں سے زندگی گزاریں اور حساب و کتاب سے پناہ مانگیں اور حساب یسیر کو طلب کریں اس لیے کہ اگر کسی بھی چیز کے بارے میں سوال ہو گیا تو پکڑ کے امکانات شروع ہو جائیں گے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں حساب یسیر سے نوازے اور نامۂ اعمال دائیں ہاتھ میں عطا فرمائے۔