بے قابو مہنگائی

حکومت کی جانب سے آٹے اور چینی کی قیمتوں میں رمضان سبسڈی برقرار رکھنے کا فیصلہ جزوی عمل ہے کیونکہ یہ سہولت صرف یوٹیلٹی سٹورز پر خریداری ہی پر میسر ہو گی جبکہ عام مارکیٹ میں آٹا اور چینی کی قیمتوں میں بدستور اضافہ ہو رہا ہے جس کی روک تھام کئے بغیر محدود سبسڈی کافی نہ ہو گاالبتہ ایل پی جی سستا ہونے سے صارفین کوفائدہ ہو گا جہاں ایک جانب ایک بنیادی چیز کی قیمتوں میں کمی آئی ہے وہاں دوسری جانب آٹا ‘ گھی ‘ کوکنگ آئل اور خاص طور پر بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ مہنگائی کے ریلے کو مہمیز دینے کے مترادف ہے جس کی روک تھام میں مہنگائی کے خلاف مارچ کرنے والے اور سابق حکومت پر تنقید کرنے والے بھی اسی طرح ناکام ٹھہرے جس طرح ان کے پیشرو اس مشکل پر قابو پانے میں کامیاب نہ ہوئے تھے ۔کھاد سستی کرنے کے فیصلے کی واپسی کسانوں کے لئے مشکلات کا باعث ہو گا اور جس کے نتیجے میں پیداوار میں کمی کا بھی خدشہ ہو گا جس کے منفی اثرات سے عام صارف بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے گاجب تک مہنگائی کے حوالے سے حکومت ٹھوس اقدامات نہیں کرتی اس پر قابو پانا ناممکن بات ہو گی۔حکومت کو چاہئے کہ وہ انتظامی اقدامات کے ذریعے ناجائز منافع خوری کی روک تھام کے ساتھ ساتھ منڈی پر اثر انداز ہونے والے اقدامات پر بھی توجہ دے دوسری جانب عوام بھی بنیادی اشیائے صرف کے استعمال میں توکمی نہیں لا سکتے لیکن جن اشیاء کے استعمال میں کمی لائی جا سکتی ہے یا پھر ان کے استعمال میں کمی اور گریز کی صورت نکلتی ہے ان کو اختیارکرکے اپنی مدد آپ ہی کرنے پر توجہ کی ضرورت ہے لیکن مشکل یہ ہے کہ کسی چیز کے مہنگا ہونے پر صارفین کی جانب سے اس کے استعمال میں کمی لانے اور بائیکاٹ کا تو رواج ہی نہیں ملک میں صارفین کی کوئی ا نجمن نہیں جبکہ حکومت نہ تو مارکیٹ میں مسابقت اور کھلی منڈی کا اصول ا پنانے کی پالیسی اختیار کرتی ہے اور نہ ہی اشیاء کی قیمتوں میں بلاوجہ اضافے کے عمل کو انتظامی اقدامات سے کنٹرول کرنے میں کامیاب ہو پاتی ہے یہی وجہ ہے کہ ہر دعوے اور وزیر اعظم کی سطح تک کے اقدامات کے احکامات کے باوجود مہنگائی کا جن قابو میں نہیں آتا مہنگائی کی سب سے بڑی وجہ آڑھت ہے یعنی مال صارف تک پہنچتے پہنچتے کئی ہاتھوں سے گزرتا ہے۔ جو سبزی کسان سے پانچ روپے کلو خریدی جاتی ہے وہ منڈی سے ہوتی ہوئی محلے کی دکان تک آتے آتے دس گنا مہنگی ہو چکی ہوتی ہے۔ درمیان سے آڑھت کو نکال دیا جائے تو صارف کو سستی چیزیں مل سکتی ہیں۔روپیہ ڈالر کی محکومیت کا شکار ہے اس معاشی افراتفری میں اشیا کی قیمتوں کا کنٹرول میں رہنا ممکن نظر نہیں آ رہا۔ ذخیرہ اندوزی ناجائز بلیک مارکیٹنگ اور رسد میں روکاوٹ بھی مہنگائی کا باعث ہوتی ہے۔ان تمام عوامل کا جائزہ لینے اور اس کے مطابق لائحہ عمل تیار کرکے اس پر کاربند ہوا جائے تو مہنگائی کی تیز ہوتی لہر پر قابو پایا جا سکتا ہے یا کم ازکم اس کی شرح میں کمی لانا ممکن ہوگا۔
حکومت اور طالبان مذاکرات میں پیشرفت
حکومت پاکستان اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے درمیان کابل میں ہونے والے مذاکرات میں غیرمعینہ مدت تک جنگ بندی پراتفاق اخباری اطلاعات کے مطابق ہو گیا ہے ۔ اطلاعات کے مطابق کابل میں ہونے والے مذاکرات کے دوسرے دور میں حکومت پاکستان اور ٹی ٹی پی کے درمیان بات چیت کے عمل کو جاری رکھنے اور جنگ بندی میں غیر معینہ مدت تک توسیع اور بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے ۔اگرچہ صورتحال پوری طرح فی الوقت واضح نہیں لیکن مذاکرات کے نتیجے میں پیش رفت کی توقع ضرور کی جارہی تھی جنگ بندی پر اتفاق رائے کے بعد فریقین کی سوچ میں آہستہ آہستہ مزید مثبت تبدیلی متوقع ہے حالات کشیدگی سے بہتری کی جانب آنے لگیں توفطری طور پر مثبت روابط میں اضافہ ہو گا اور بالاخر فریقین مستقل بنیادوں پر معاہدے اور جیو اور جینے دو کی پالیسی پر مستقلاً گامزن ہونگے جس کے نتیجے میں جہاں ملک میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئے گی وہاں دوسرا فریق بھی مشکلات سے نکل کر معمول کی زندگی کی طرف لوٹ پائے گا۔

مزید پڑھیں:  بیرونی سرمایہ کاری ۔ مثبت پیشرفت