جنوبی ایشیا میں پانی کی قلت

جنوبی ایشیا میں پانی کی قلت نے خطرے کی گھنٹی بجادی

وائٹ ہائوس کی ایک رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں بین ریاستی آبی تنازعات بڑھ رہے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ ‘چھ دہائیوں اور چار جنگوں کو برداشت کر چکا ہے لیکن اب اسے آبادی میں اضافے اور پن بجلی کے استعمال پر اختلاف سے علاقائی دبا ئوکا سامنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ مشاہدات عالمی آبی سلامتی پر پہلے امریکی ایکشن پلان میں نوٹ کیے گئے۔

پالیسی پیپر نائب امریکی صدر کمالا ہیرس نے پیش کیا جس میں کہا گیا کہ ایسے میں کہ جب گزشتہ دہائی میں بھارت کے اندر پانی کی گورننس میں بہتری آئی ہے ذیلی قومی بین ریاستی آبی تنازعات میں اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ میں یہ بھی پیش گوئی کی گئی ہے کہ۔ 2040 تک افغانستان، کرغزستان، قازقستان، پاکستان، ترکمانستان اور ازبکستان دنیا کے سب سے زیادہ پانی کی کمی کا شکار ممالک میں شامل ہوں گے ۔پیپر میں مزید کہا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی پہلے ہی خطے کو متاثر کر رہی ہے، بڑھتے ہوئے درجہ حرارت، کم بارشوں اور گلیشیئرز کے اپنی جگہ سے ہٹنے کے باعث پانی کی فراہمی پر مزید دبا پڑ رہا ہے۔

مزید پڑھیں:  خان یونس میں ایک اور اجتماعی قبر دریافت، 130 فلسطینی شہداء کی لاشیں برآمد
مزید پڑھیں:  سٹریٹجک اداروں کے سائنسدانوں اور انجینئرزکو اعزازات عطا

اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہوا کے درجہ حرارت میں حالیہ اضافے اور افغانستان، پاکستان اور وسطی ایشیا کے پہاڑی علاقوں میں بارش اور برف باری میں کمی نے شدید اور طویل خشک سالی کو جنم دیا ہے، جس کے نتیجے میں مال مویشیوں کا نقصان، زرعی پیداوار میں کمی اور زیر زمین پانی میں کمی واقع ہوئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ تمام عوامل پانی کی فراہمی، خوراک کی حفاظت، توانائی کے گرڈز، سیاسی استحکام اور کچھ خطوں کی رہائش’ کے لیے خطرہ ہیں۔